شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل گل حسن بلوچ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کا دورہ کیا اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی رہنما نے ماما قدیر بلوچ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماما قدیر بلوچ کا کل اچانک اپنے پریس کانفرنس میں استعفیٰ دینے کا ذکر کرنا بلوچ قوم اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے لیے انتہائی پریشان کن امر ثابت ہوا ہے۔ اس کے علاؤہ، کیمپ میں ماما قدیر بلوچ کے شدید تحفظات، استعفیٰ کی وجوہات اور استعفیٰ کے نتیجے میں بلوچ قوم اور تحریک پر مستقبل میں ممکنہ منفی اثرات پر بات کی گئی۔
مرکزی ساتھیوں نے ماما قدیر بلوچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست بلوچ لاپتہ افراد کے تحریک اور مقدمے کو کمزور اور فرسودہ بنانے کے لیے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ لہذا، بلوچ قوم کو اپنے مابین باہمی تحفظات، شکایات یا انا اور ذاتی پسند و ناپسند کے خول سے باہر نکل کر قوم کے مجموعی مفادات اور حقوق کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے اور اتحاد و اتفاق اور یگانگت کو اپنا کر قومی سفر طے کرنا چائیے۔ اس کے برعکس، ہماری قومی جہد لاحاصل رہے گا۔
اس کے بعد، بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے ساتھیوں نے ماشکیل سول سوسائٹی کی جانب سے چند جائز مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے کیمپ کا دورہ کیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ اپنے قوم کی کوئی بھی پرت یا طبقہ ہو، ان کو اکیلے نہیں چھوڑیں گے اور ان کیساتھ رہیں گے۔
مذید برآں، اے ون سٹی کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے شے حق اور فاروق داد کے اہل خانہ کی جانب سے کوئٹہ کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی دھرنے میں جاکر اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ جبری گمشدگی ایک بہت بڑا قومی اور انسانی المیہ ہے۔ ساتھیوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کے خاتمے کیلئے تمام اداروں اور لواحقین کیساتھ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کا سیاسی اور اخلاقی معاونت رہے گی۔