چهارشنبه, مارچ 5, 2025
Homeخبریںبلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا تیسرا اجلاس مرکزی چیئرمین جاوید...

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا تیسرا اجلاس مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کے زیرصدارت منعقد ہوا۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ

شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا تیسرا اجلاس مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی امور، تنقیدی نشست، علاقائی و عالمی سْیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے پر سیر حاصل بحث کی گئی۔

اجلاس میں علاقائی و عالمی سْیاسی صورتحال پر بی ایس ایف کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ابھرتی ہوئی نئی انقلابی تحریکیں جو بنگلادیش اور شام کی صورت میں واضح ہیں۔ اسکے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دوبارہ امریکی صدر کے منصب پر براجمان ہونا بین الاقوامی سْیاسی صورتحال پر کافی تبْدیلی لانے کے امکانات واضح کر رہے ہیں۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعہ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیئر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں معدنیات کے معاہدے پر آمادہ نہ ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرینی صدر کے ساتھ سخت رویہ اور تلخ کلامی اختیار کرنا یوکرین کو بلیک کرنے کی ایک کوشش ہے۔ امریکی صدر کا یہ رویہ اس بات کی غمازی کرتا ہے عالمی طاقت اپنے ملکی مفادات اور خواہشات کی بنا پر ہر عمل کرسکتے ہیں جسکی واضح مثال یوکرین ہے۔ جس کو روس کے ساتھ جاری جنگ کے شروعات میں امریکہ کی جانب سے سْیاسی اور عسکری مدد و تعاون فراہم کی گئی تھی لیکن ٹرمپ کا امریکی صدر منتخب ہوتے ہی روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے یوکرین کو جنگ بندی پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ امریکہ کے احکامات کی پاسداری کرکے پوری طور پر روس کے خلاف جنگ کو ترک کردیں وگرنہ امریکی کی طرف سے جاری فوجی امداد کو بند کر دیا جائے گا۔ اس نازک صورتحال کے دوران امریکہ کا یوکرین کو تنہا چھوڑ کر ان پر دباؤ ڈالنا بلکہ ایک طرح کا دھوکہ دینا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عالمی طاقتوں کا پراکسی بننا کس قدر نقصان دہ اور بھیانک ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت امریکہ کو روس سے زیادہ چائنا سے خطرات لاحق ہیں، جسکی وجہ سے وہ چائنا کے اتحادی روس کے ساتھ اپنی تعلقات کی بہتری میں کوشاں ہیں۔ امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی جہازوں اور فوجی ساز وسامان کو واپس لیا جائے گا۔ ٹرمپ کے اس بیان سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان کی سرزمین پر ایک خونی جنگ کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دوسری جانب اگر اس صورتحال کا تجزیہ کیا جائے تو افغانستان میں روزانہ بم دھماکوں، افغان رہنماؤں کے درمیان اختلافات، حقانی نیٹورک کی بحالی ان خدشات کو ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان مل کر افغانستان میں چین کی اثر و رسوخ کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں اور پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھاکر وہاں کے بلوچ پناہ گزینوں کیلئے زمین کو تنگ کر سکیں گے۔ اگر خدانخواستہ ایک مرتبہ پھر امریکہ نے پاکستان کے ساتھ گٹ جوڑ کرکے افغان سرزمین پر دوبارہ قدم رکھی تو یہ بلوچ قومی تحریک کیلئے کافی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ اس سے پاکستان کو بلوچ نسل کشی میں مزید شدت لانے کے لئے مدد و تعاون فراہم ہونگے تاکہ وہ بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرسکے۔

بی ایس ایف کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ ریاست نے ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسیوں میں تبْدیلی لاکر بلوچوں کی ماورائے عدالت گرفتاری، جبری گمشدگی اور انہیں اپنے ٹارچر سیلز میں مختلف ازیت دینے کے ساتھ ساتھ بلوچ دانشوروں کو بھی سرعام ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گھناؤنی عمل کو جاری رکھنے کیلئے ریاست نے بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کو منظم انداز میں فعال کرکے انہیں کھلی چوٹ دی گئی ہے۔ کیچ اور مکُران میں لوگوں کی شہادت، خضدار میں بلوچ لڑکی آسمہ جتک کی اغواء، توتک میں ایک مرتبہ پھر شفیق مینگل کے نیٹ ورک کی بحالی اس کی واضح مثال ہے۔

بی ایس ایف کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو فوجی چھاؤنی میں تبْدیل کیا جا چکا ہے، جہاں پر بلوچ طلباء کو نہ صرف کتاب اسٹال لگانے پر پابندی ہے بلکہ انکی تعلیم وتربیتی عمل کے سامنے کافی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب ریاست اپنے حواریوں کے زریعے مختلف علاقوں میں بڑے بڑے پروگرامز منعقد کرنے کا ڈرامہ رچاکر کر اپنے بیانیے منظم کرنے اور عزائم کی تکمیل کیلئے سرگرم عمل ہے۔

تنظیمی امور پر کے نشست پر سابقہ تنظیمی کارکردگیوں پر روشنی ڈالنے کے بعد آئندہ لائحہ عمل میں تنظیمی سرگرمیوں کو مستحکم کرنے کیلئے منظم اور مربوط پالیسی ترتیب دی گئی۔ مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری عیسی اقبال کا اپنی زاتی مصروفیات اور تعلیمی اداروں سے دور رہنے کے سبب دی گئی استعفیٰ نامہ کو قبول کی گئی۔ عیسیٰ اقبال بحیثیت سْیاسی کارکن آئندہ بھی تنظیم کیلئے اپنے سرگرمیوں کو جاری رکھیں گے۔ اکثریتی رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری کے عہدے پر شال زون کے صدر مہرناز بلوچ کو منتخب کی گئی۔ اسکے علاوہ گزشتہ دو دیوان میں شرکت نہ کرنے اور تنظیمی سرگرمیوں میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے سنٹرل کمیٹی کے رکن ھانی بلوچ کو انکے عہدے سے سبکدوش کیا گیا ہے جبکہ انکی تنظیمی رکنیت ختم نہیں ہوئی ہے۔ کراچی زون کے صدر یاسر بلوچ اور اوتھل زون کے سابقہ صدر ظاہر لعل کو بطور سینٹرل کمیٹی کے رکن چنی گئیں ہیں۔

اسکے بعد مرکزی چیئرمین کی اجازت پر دیوان کا اختتام کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز