کوٹئہ (ھمگام بیوز) آج وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جاری احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خضدار سے نیشنل پارٹی کے کارکن مجیب بلوچ، یاسین بلوچ اور دیگر لوگوں نے اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کیمپ میں موجود تھے۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے رہنماوں نے اظہار یکجہتی کر نے والوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہو ئے کہا کہ بلوچ قوم اپنی بقاء قومی برادری اور قومی تشخص کے حصول اور قومی غلامی سے نجات کے لئے جس جرات مندی ثابت قدمی اور شعور نظریاتی بالیدگی کے ساتھ غیر مصالحانہ جدجہد کر رہی ہے اس کے نظر ماسوائے غلامی جبر کے خلاف برسرپیکار زندہ اقوام کے علاوہ کہیں نہیں ملتی ۔یہ خصوصیت بلوچ قوم کے منفرد غیور بہادر پر خلوص اور انسان دوستی کے حامل مزاج اور روایات کا ہی نتیجہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ استماری قوتیں اُن یادوں اور تاریخ کو بلوچ قوم کے دل اور دماغ سے مٹانے میں ناکام رہی ہیں ، جو تاریخی طور پر بلوچ قوم کی قومی تشخص کے حوالے سے ہیں۔ لیکن تاریخ سے سبق سھیکنے کے بجائے قابض قوتیں جبر استبداد کی تاریخ کو پہلے سے کہیں زیادہ درندگی کے ساتھ دہرا رہی ہیں اپنے فرزندوں پیاروں کی بازیابی کا فکر عمل رکھنے والے بلوچ فرزندوں کی شہادت قتل غارتگری اور قید تشدد کی سامراجی روایات اگر چہ نئی نہیں ہے تاہم اس بار یہ گھناونی روایات درندگی حیوانیت کی تمام حدیں پار کر چکی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم پر امن جدجہد کو کچلنے کی پاکستانی فورسز اور ان کے خفیہ اداروں کی مہم بلوچ نسل کشی کی مہم بن چکی ہے ۔ اس نسل کش مہم میں درندگی اور سفاکیت کی مثالیں قائم کی جا رہیں ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی قوتیں نہ صرف بلوچستان کی سرزمیں اور وسائل پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔ اس کے علاوہ سفاکیت اور چنگیزی عمل پاکستانی بالادست طبقے کا بلوچ قوم کے خلاف گہری نفرت اور عداوت کو بھی آشکار کرتا ہے۔ اس سفاکیت کا بدترین مظاہرہ سیاسی کارکنوں نوجوان طلبہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے بلوچ فرزندوں کی جبری اغوا نما گرفتاریوں گمشدگیوں کے بعد ان کی تشدد زدہ مسخ شدہ لاشوں کی ویرانوں سے برآمدگی کے انسانیت سوز المیوں کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں.