کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لاپتہ و شہداء کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے.
آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں قلات سے سیاسی سماجی کارکن محمد خان ظفر اللہ بلوچ سمیت دیگر مرد اور خواتین نے شرکت کی جبکہ 31 اگست 2021 کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ جاوید شمس کی فیملی بھی کیمپ میں موجود رہے ہیں ا.
انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں جاوید شمس کی بازیابی کی اپیل کی ہے
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ ادارے والے یہ بھول گئے کہ روز ایک نوجوان کی لاش بے گور و کفن کھبی پہاڑوں میں کھبی ویرانوں میں کھبی جنگلوں میں مل رہے ہیں کیا ان شہیدوں کے ماؤں کو چند سکے اسے اپنا لال واپس دلا سکتے ہیں ان بوڑھے ماں باپ کو اس وقت سکون اور چین ملیں گے جب ان کے پیارے بازیاب ہونگے
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا ہے کہ وہاں انسانیت کی قدر ہو وہاں برابری ہو وہاں رشوت حرام خوری نہ ہوں تب وہ چین و سکون محسوس کریں گے زندانوں میں ہزاروں بلوچ نوجوان یہ ناکام ریاست کی ٹارچرز برداشت کر رہے ہیں اگر ٹارچر سیلوں میں اذیت برداشت کرنے والے ہزاروں نوجوان مراعات و تنخواہ قبول کرتے تو وہ جام شہادت نوش نہ کرتے اگر ٹارچر سیلوں میں بند نوجوانوں مراعات قبول کرتے تو آج ان کے ماں باپ بہن بھائی اور باپ کھبی کوہٹہ کراچی پریس کلبوں کے سامنے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر بھوک ہڑتالی کیمپوں میں احتجاج اور مظاہرے نہیں کرتے پچھلے چار سالوں میں جو خود کو جمہوری حکومت نے کی اور کر رہے ہیں شاہد کھبی کسی نے بلوچ قوم پر کیا ہو اس نام نہاد جمہوری حکومت نے بلوچ نسل کشی کے دوران بلوچ قوم کو ایسے ایسے عظیم شخصیات سے محروم کر دیا جو بلوچ قوم کو مراعات اور تنخواہوں سے زیادہ عزیز تھیں ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان بلوچستان میں اپنی دہشتگرانہ کاروائیوں کو جارہی رکھے ہوئے ہیں قومی بقا پرامن جد وجہد کرنے والے کارکنوں کو جبری طور اغوا اور شہد کرنے کی کاروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں بلوچ فرزندوں کی قربانیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیگی جس سے پاکستان اپنی دہشتگرانہ کاروائیوں سے بلوچ فرزندوں کے اغواء اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے سے پرامن جد وجہد کو کمزور نہیں کر پاتا ہے۔