بلوچستان ( ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے رہنما سفیر بلوچ نےکہاکہ 13 نومبر 1839 کے دن ریاست بلوچستان کے سربراہ خان محراب خان کی شہادت سے لے کر آج تک بلوچ قوم نےاپنے مادر وطن کی حفاظت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، بلوچ وطن کے فرزندوں نے کسی طبقاتی تفریق کےبغیر باہر سے آنے والے قبضہ گیروں کے خلاف مزاحمت کر کے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ بلوچ اپنے سرزمین کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، عالمی برادری اور علاقائی سیاست پر اثرانداز قوتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ بلوچ مسئلے کو بغیر کسی اپنے ذاتی مفاد کے قومی سوال کے طور پر دیکھیں،، اور بلوچستان میں جنم لینے والے حالیہ انسانی المیے سے چشم پوشی نہیں کریں، اور آج سب سے بڑا المیہ بلوچ نسل کشی ہے، جو کہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے آج صورتحال یہ ہے کہ بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کیلئے مذہبی شدت پسندی کو ریاستی سرپرستی میں پروان چڑھایا جا رہا ہے، خطے میں امن و سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ بلوچ سماج کی لبرل شناخت پر مختلف طریقوں سے ضرب لگانے والے قوتوں کے سامنے مضبوط رکاوٹ کے طور بلوچ قومی تحریک کو سیاسی و سفارتی طور پر سپورٹ کی جائے، نہیں تو یہ مذہبی شدت پسندی جسے بلوچ تحریک کو کچلنے کے لئے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے یہ پہلے سے تباہ حال خطے کو مزید سماجی پسماندگی کی طرف دھکیلے گا.