Homeخبریںبلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل ریاستی ظلم ہے،...

بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل ریاستی ظلم ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی

اسلام آباد (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کے تحت اسلام آباد میں احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماﺅں نے کہا کہ حالیہ دنوں بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی اور دالبندین میں پرامن بلوچ مظاہرین پر فائرنگ کرکے زخمی کرنا اور حمید اللہ بلوچ کی ماورائے عدالت قتل بلوچستان میں سکیورٹی اداروں کی جانب سالوں سے جاری ظلم و بربریت کا تسلسل ہے۔ آئے روز جبری گمشدگیاں، بلوچ عوام کی ماورائے عدالت قتلِ عام، نہتے شہریوں پر فائرنگ کرنا، اور بارڈر سے منسلک لوگوں کی روزگارِ حق چھین کر انکی تذلیل کرنا بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر کی عکاسی کرتے ہوئے واضح انسانی بحران کی مثالیں ہیں۔ بے پناہ معدنیات سے مالا مال بلوچستان جہاں سیندک، ریکوڈک اور سی پیک جیسے دیگر منصوبوں سے بلوچ قوم کے وسائل کی لوٹ مار کی جارہی ہے، بدقسمتی سے وہاں کے باشندوں کو دو وقت کی روٹی کمانے کا حق تک میسر نہیں۔ جہاں ان منصوبوں کے بدلے لوگوں کی ضروریات پوری کی جاتی، وہی مقامی باشندوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جاتا ہے یا وہ ٹارگٹ کلنگز اور جبری گمشدگی جیسے انسانیت سوز مظالم سے دوچار ہوتے ہیں۔ سکیورٹی اداروں کی جناب سے غیر آئینی اور غیر انسانی اقدامات نے بلوچستان میں بلوچ عوام کے لئے حالات انتہائی تنگ کردیئے ہیں جبکہ ان مظالم کے خلاف عدلیہ، حکومت وقت اور دیگر ریاستی اداروں کی خاموشی ان غیر آئینی اور غیر انسانی اقدامات کو پروان چڑھا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے نوکنڈی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے بیگناہ مزدور حمید اللہ بلوچ کی قتل کو لیکر جب لوگ سیکورٹی کیمپ کے سامنے احتجاج کر رہے تھے بجائے اس کے کہ مظاہرین کو انصاف دلایا جاتا، لیکن صد افسوس، اس پرامن احتجاج کے ردِعمل میں مظاہرین پر فورسز کی جانب سے فائرنگ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک مظاہرین شہید اور متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ بارڈر سے منسلک تقریباً 200 کے قریب بلوچ ڈرائیورز کی گاڑیاں ناکارہ بنا کر انہیں تپتی گرمی اور صحرا میں بھوک و پیاس کی سائے تلے چھوڑ دیا گیا- جسکے نتیجے مزید تین بلوچ ڈرائیور شہید ہوئے جہاں ریاستی اداروں کی اس ظلم کے خلاف پورا بلوچستان سراپا احتجاج تھا تو ایک بار پھر ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں سانحہ نوکنڈی کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کیا گیا جس کے نتیجے میں مزید 6 افراد زخمی ہوئے۔ بلوچستان کے حالات دن بہ دن مزید گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ سانحہ نوکنڈی جیسا دل دہلانے والا واقعہ پہلا نہیں بلکہ گزشتہ دنوں ضلع پنجگور میں سرکاری حمایت یافتہ گروہ نے ایک اور بلوچ فرزند داد اللہ عنایت کو بے دردی سے اس وقت شہید کیا جب وہ نماز پڑھنے کے بعد محنت مزدوری کرنے اپنے دکان آئے تھے. اس سے پہلے بھی بلوچستان میں دیگر مظالم کی تاریخ رقم کردی گئی ہیں جہاں بلوچ عوام سے سانس لینے کی حق بھی چھین لیا جا رہا ہے۔ سانحہ نوکنڈی جیسے مظالم کی روک تھام کیلئے تمام بلوچ فرزندان اور دیگر انسانیت دوست افراد سے التماس ہے کہ سیاسی مزاحمت کا راستہ اپناتے ہوئے 23 اپریل بہ روز ہفتہ اس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہو کر ہمارا ساتھ دیں۔

Exit mobile version