Homeخبریںبلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور قتل نسل کشی کا تسلسل ہے،...

بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور قتل نسل کشی کا تسلسل ہے، این ڈی پی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے ریاست کی بلوچ نسل کش پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک ہی دن میں 2 بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کردیا گیا ہے، جن میں سے ایک بلوچ ڈاکٹر فورم کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر دلدار بلوچ اور ایک نمل یونیورسٹی اسلام اباد کے طالبعلم بیبرگ بلوچ ہیں، جنہیں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر دلدار بلوچ ایف سی پی ایس ڈاکٹر ہیں جن کا تعلق ان بلوچ ڈاکٹروں میں ہوتا ہے جو دور دراز سے آئے ہوئے غریب لوگوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے ہیں، جبکہ بیبرگ بلوچ عید کی چھٹیوں کے لئے اسلام آباد سے لاہور اپنے کزن کے پاس آئے تھے جنہیں پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے صبح سویرے تشدد کے بعد اغوا کرلیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اس ہفتے پنجگور میں بھی دل دہلانے والا واقعہ پیش آیا جب 21 اپریل 2022ءکو پنجگور کے علاقے خدابادان میں مواچ چوک کے قریب اداروں کی پشت پناہی میں چلنے والے مسلح جتھوں نے فائرنگ کر کے خدابادان کے مشہور فٹبالر داد جان بلوچ کو شہید کردیا۔ داد جان بلوچ غربت کا مارا اپنی سبزی کی دکان چلا کر دو وقت کی روٹی کماتا اور فٹ بال کھیل کر زندگی سے لطف اندوز ہوتا، مگر طاقت اور بے لگام اختیارات کے نشے میں چور مسلح ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے دن دہاڈے دکان کے سامنے فائرنگ کر کے بلوچ نوجوان کو شہید کر کے بلوچستان کو سوگوار کردیا۔ ترجمان نے آخر میں کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچستان میں نسل کشی پالیسیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان کیخلاف عوام کو یکجا کر کے آواز بلند کی جائے گی۔

Exit mobile version