بنوں: (ہمگام نیوز) ذرائع کے مطابق بیس روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصیل جانی خیل کے علاقے ہندی خیل سے چار نوجوان لاپتہ ہوئے ـ
ان نوجوانوں کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان تھیں، جن کی تلاش اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت کی جس میں وسائل و معلومات نہ ہونے کی وجہ سے وہ ناکام رہے ـ
ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ایک گڑھے سے کتے نے ایک نامعلوم لاش کا کچھ حصہ ظاہر کیا جسے ایک چرواہے نے دیکھ لیا ـ
چرواہے نے اہل علاقہ کو بلایا اور چاروں لاشیں نکال لی گئیں، جو مسخ ہوگئی تھیں تاہم ان کے باقی ماندہ ناقص اجسام اور کپڑوں وغیرہ سے ان کی شناخت ہوگئی ـ
مقامی ذرائع نے ٹرائبل نیوز کو بتایا کہ ان چاروں نوجوانوں کو ”گوڈ عبدالرحمن“ گروپ کے ایک سربراہ ”اسحاق رحمانی“ نے قتل کرکے دفن کیا ہے ـ
جاں بحق ہونے والوں میں17 سالہ احمد خان ولد طالع محمد، 15 سالہ عطف اللہ ولد زرنواز، 15 سالہ رقسام اللہ ولد سید نواز اور 13 سالہ محمد رحیم ولد مرغید اللہ ساکنان ہندی خیل ضلع جانی خیل شامل ہیں ـ
ان نوجوانوں کا جرم یہ بتلایا گیا ہے کہ یہ تحریک طالبان پاکستان یا حافظ گل بہادر گروپ کے ساتھ رابطے میں تھے ـ
گوڈ عبدالرحمن خود کو افغان طالبان کے ایک گروپ کا سربراہ ظاہر کرتا ہے تاہم وہ پاکستانی طالبان کو اپنا دشمن سمجھتا ہے اور فوج و خفیہ اداروں کے ماتحت انکے خلاف کام کرتا ہے ـ
جانیخیل کے باشندگان اور سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور افسوس کا اظہار کیا ہے ـ
ان کا کہنا ہے کہ ”پہلے تو یہ مجرم ہی نہیں اور اگر ہیں بھی تو یہ ”گُڈ طالبان“ کون ہوتے ہیں کسی کو جرم کی سزا دینے والے؟“ـ
یاد رہے کہ گوڈ عبدالرحمن پاک افغان سرحدی علاقوں میں بھی تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فعالیت کرچکا ہے اور وہ عموم ضلع بنوں میں رہتا ہے جہاں اسے سرکاری حمایت بھی حاصل ہے ـ