نیو دہلی(ہمگام نیوز) بھارت کے وزیر دفاع منوہر پریکر نے کہا ہے کہ جب تک ان لوگوں کو تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی جو بھارت کونشانہ بناتے ہیں پٹھان کوٹ جیسے حملے بند نہیں ہوں گے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’اسے حکومت کا نظریہ نہ سمجھا جائے لیکن میں ہمیشہ یہ مانتا ہوں کہ جب کوئی آپ کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ خود بھی وہی زبان سمجھتا ہے۔ (جواب کے لیے) کب کہاں اور کیا، یہ فیصلہ آپ کا ہونا چاہیے۔‘
انھوں یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی انفرادی شخص یا تنظیم کا ذکر کر رہے ہیں۔
منوہر پریکر نے کہا ’اگر کوئی بھارت کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اس شخص یا تنظیم (میں دانستہ طور پر انفرادی شخص اور تنظیم کا ذکر کر رہا ہوں)، انھیں بھی تکلیف محسوس کرائی جانی چاہیے۔ جب تک ہم انھیں تکلیف کا احساس نہیں کراتے، وہ ہمیں تکلیف پہنچاتے رہیں گے۔‘
بھارتی وزیرِ دفاع کے مطابق ’میں ہمیشہ اپنے فوجیوں سے کہتا ہوں کہ اپنی جان قربان کرنے کی بجائے وہ اپنے یا ملک کے دشمن کی جان لینے کے بارے میں سوچیں اور یہ ہی ہمارا ہدف ہونا چاہیے۔‘
منوہر پریکر نے کہا وہ کسی خاص تناظر میں بات نہیں کر رہے لہذا ان کی بات سے کوئی خاص مطلب نہ نکالا جائے۔ اپنے بیان میں انھوں نے پاکستان کا نام نہیں لیا۔
ادھر بھارت نے ابھی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ سشما سواراج نے پیر کو اس سلسلے میں صلاح مشورہ کیا۔
پٹھان کوٹ کے حملے کو نریندر مودی کی حکومت کی سخت ترین آزمائش مانا جا رہا ہے کیونکہ انھیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ 15 جنوری کو خارجہ سیکریٹری ایس جے شنکر بات چیت کے لیے اسلام آباد جائیں یا نہیں۔
حکومت میں اعلی سطح پر غور و خوض کا سلسلہ جاری ہے اور ایک نظریہ یہ ہے کہ اگر بات چیت منسوخ کر دی گئی تو اس کے دوبارہ آغاز کا موقع آسانی سے نہیں ملے گا۔
دوسرا نظریہ یہ ہے کہ اگر پٹھان کوٹ حملے کے بعد حملہ آوروں کے خلاف حکومتِ پاکستان ٹھوس کارروائی نہیں کرتی اور اس کے باوجود بھارتی حکومت بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتی ہے تو اسے نریندر مودی کی حکومت کی کمزوری کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
حکومت نے اب تک تمام راستے کھلے رکھے ہیں اور اہلکاروں کی جانب سے انتہائی محتاط زبان استعمال کی گئی ہے۔
وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے درمیان بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں لیکن بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے پٹھان کوٹ کے حملے کے بعد پیدا شدہ صورت حال اور بات چیت جاری رکھنے کے امکان پر غور کیا۔
اب تمام نگاہیں اس بات پر ٹکی ہیں کہ حملے کی سازش میں ملوث افراد کے خلاف حکومت پاکستان کیا کارروائی کرتی ہے؟
نریندر مودی کے دورۂ پاکستان سے باہمی رشتوں میں بہتری کی ایک نئی امید پیدا ہوئی تھی تاہم ان کے لیے نہ بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ آسان تھا، اور نہ ہی ختم کرنے کا ہوگا۔