شال (ہمگام نیوز) بساک کے ترجمان نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج بلوچستان بھر میں اولین تعلیمی ادارہ ہونے کا درجہ رکھتی ہے لیکن پچھلے کئی مہینوں سے انتظامی نااہلی کا شکار ہے گزشتہ دنوں چند طلبا کے درمیان معمولی لڑائی کو جواز بنا کر کالج اور ہاسٹل کو غیر معینہ مدت کیلیے راتوں رات طلبا کو ہاسٹلز اور کلاس رومز سے نکال دیا گیا جبکہ درجنوں طلبا کو کوئٹہ پولیس نے جیلوں میں بند کیا، جس کے خلاف طلبا تنظیموں نے مشترکہ تحریک چلائی جو انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد ختم کیا گیا لیکن حسب معمول انتظامیہ اپنی نااہلی اور وعدہ خلافی کو طول دیتا رہا ہے کالج و ہاسٹلز کے مرمت کے نام سے کئی مہینوں ادارہ کو بند رکھا گیا جبکہ پچھلے مہینے دکھاوا کرکے صوبائی وزراء کو بلا کر مصنوعی ڈرامہ رچا گیا حالانکہ یہ سب دکھاوا پن حقیقت سے کوسوں دور ہے تزئین و آرائش کے نام پہ کروڑوں پیسے خرد برد کئے گئے جبکہ طلبا کئلیے تعلیمی سہولیات ناپید ہیں پچھلے کئی مہینوں سے ہاسٹل اور کالج کی بندش سے طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہوا لیکن انتظامیہ صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر کالج کو کھنڈر بنانے میں لگے ہوئے ہیں سیکورٹی کے نام پہ کالج کو قید خانہ بنایا گیا ہے بولان میڈیکل کالج اور ہاسٹل جس سے غریب طلبا لائبریری اور کینٹین استعمال کرکے اپنا پڑھائی کرتے تھے وہی کالج نوگو ایریا بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا بولان میڈیکل کالج میں تدریسی عمل کئی مہنیوں سے تعطل کا شکار ہے انتظامیہ سے کئی بار کالج اور ہاسٹلز کھولنے کی استدعا کی گئی لیکن ان کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی، جس کے خلاف متعدد دفعہ طلبا نے میڈیا کے زریعے اپنا موقف پیش کیا تھا۔ بولان میڈیکل کالج کا مین ہاسٹل گزشتہ سال سے بند ہے سینکڑوں طلبا پرائیویٹ ہاسٹلز میں رہائش پہ مجبور ہیں میڈیکل کی تعلیم کیلیے ہاسٹل اور لائبریری لازمی ہیں لیکن کئی مہینوں سے ہاسٹل اور کالج لائبریری بند پڑے ہیں جبکہ فرسٹ ائیر کے کلاسز تک کو نااہل انتظامیہ شروع نہیں کرواسکا ، پچھلے سال میرٹ پہ داخلہ لینے والے طلبا کے کلاسز آج دن تک شروع نہیں ہوسکے جبکہ ہاسٹلز کو مختلف حیلوں بہانوں سے بند رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے ہمیشہ طلبا کے تعلیمی حقوق کی جدوجہد کی ہے کتاب ڈونیشن مہم، لائبریری مہم، بلوچستان کتاب کاروان، بلوچ لٹریسی کیمپین تنظیم کے بنیادی عمل کا حصہ ہیں جس کے زریعے بلوچستان بھر میں تنظیم طلبا کیلیے تعلیمی حقوق کی جدوجہد کررہی ہے۔ تنظیم بولان میڈیکل کالج کے انتظامی نااہلی کیخلاف کسی صورت خاموش تماشائی نہیں بنے گی نا ہی نااہل انتظامیہ کو یہ حق دے گی کہ وہ سینکڑوں طلبا کی تعلیمی کیرئیر کیساتھ کھلواڑ کرے۔ بلوچستان کے طلبا کو بیرون ملک پڑھانے اور وظائف کے خواب دکھانے والے موجودہ صوبائی حکومت کے بغل میں بند پڑی کالج ان کے کھوکھلے پن کا اعتراف ہے۔گزشتہ دنوں جاری ہونے والے سروے نے موجودہ اور گزشتہ صوبائی حکومتوں کے تعلیمی ایمرجنسی جیسے دعوؤں کا پردہ چاک کیا ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی واضح کرتی ہے کہ بولان میڈیکل کالج سمیت دیگر اداروں میں انتظامی نااہلی کیخلاف خاموش نہیں رہے گی جبکہ طلبا کی آئینی حقوق کی جدوجہد کیلیے آواز بلند کرے گی۔ تنظیم بولان میڈیکل کالج کے تدریسی عمل میں تعطل اور ہاسٹلز کی بندش کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ کالج میں تدریسی عمل کا آغاز اور ہاسٹلز کو طلبا کیلیے کھول دیا جائے تاکہ طلبا بغیر مزید وقت ضائع کیے اپنے تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں۔