کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں بولان گدر اسپلنجی اور جوہاں میں جارحانہ کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ کئی دنوں سے بولان کے مختلف علاقوں میں بلا تعطل زمینی و فضائی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہیں انسانی حقوق کے بدتریں پامالیوں کے ساتھ عام شہری آبادیوں کو بلا امتیاز نشانہ بنایا جارہاہے خواتین اور بچوں کو بھی معاف نہیں کیا جارہاہے نہتے اور معصوم لوگوں کے گھرون اور مال املاک کو نذر آتش کیا جارہاہے گزشتہ دنوں گدر میں بھی ایک لاپتہ بلوچ کے گھر پھر دھاوابول کرریاست کے مقامی حاشیہ بردارظلم و جبر کے انتہاء کی اسی طرح جوہان کے علاقہ میں سول آبادیوں کو نشانہ بناکر سفاکیت کا مظاہرہ کیا گیا یہ پرتشدد حربہ کاؤنٹر انسر جنسی کے پالیسیوں کاتسلسل ہے جو کہ کئی دہائیوں سے بلوچ عوام کے خلاف تسلسل کے ساتھ جاری ہے تاکہ اس طرح کے جارحانہ کاروائیوں سے ریاست کی نوآبادیاتی تسلط کو سہار ا مل سکے اور بلوچ قوم تا ابد غلامی کی زندگی بسر کرسکیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی کی جمہوری جدوجہدکو کچلنے کے لئے ریاست اپنی تما م وسائل اور طاقت استعمال کرتے ہوئے بلوچ قوم کو بلجبرنو آبادیاتی تسلط پر راضی کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اپنی متشددانہ عمل کو تیز کرکے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بننے والے اقوام متحدہ کے جنر ل اسمبلی کے تمام تر قانونی مسودوں کی دھجیان اڑا رہی ہیں لیکن اقوام عالم اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش ہے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال پر راست اقدام اٹھانے کے لئے عملی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ زمینی حقائق جاننے کے بعد ریاست کے خلاف کسی پس و پیش کے بغیر فورری کاروائی کا نوٹس جاری کرکے اپنی اثر رسوخ استعمال کرکے بلوچ وطن کو جنگ زدہ علاقہ قرار دیں ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے تمام حقائق اور جانکاری کے باوجود اگر اسی طرح خاموشی برقرا رہی تو ان سے بلو چ قوم کا اعتماد اٹھ جائیگااور اس کی بے جاء خاموشی کو اس کی جانبداری اور رضامندی سمجھا جائے گاعلاقائی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں ایمنسٹی انٹر نیشنل اور دیگر انسان دوست ادارووں کی رپورٹ اور بلوچ اور بلوچ وطن کی زمینی صورتحال کے تفصیلی تزکرے موجود ہیں اس کے باوجود بھی اقوام متحدہ اور دیگر انسان دوست ادارے ظلم و تشددکے اس غیر یقینی صورتحال کے باوجود چپ سادھ لی ہے جو کہ قابل تشویش ہے