نیو دلی(ہمگام نیوز) سابق بھارتی صدر زین العابدین عبدالکلام دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ تراسی سالہ سابق صدر کو جس وقت ہارٹ اٹیک ہوا، اس وقت وہ شہر شیلونگ میں مینیجمنٹ سائنسزکے طلبا سے خطاب کر رہے تھے۔
بھارت کے گیارہویں صدر زین العابدین عبدالکلام آج شمال مشرقی ریاست میگھالیا کے صدر مقام شیلونگ میں انتقال کر گئے۔ وہ انڈین انسٹیٹیوٹ آف مینیجمنٹ کے طلبا سے خطاب کر رہے تھے کہ اُن کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ اِس اٹیک کے بعد وہ فوری طور پر انتہائی علیل ہو گئے۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبرد نہ ہو سکے۔ عبدالکلام پندرہ اکتوبر سن 1931ء کو بھارتی ریاست تامل ناڈو کے مقام رمیشورم میں پیدا ہوئے تھے۔ اُن کا تعلق ایک انتہائی غریب اور پسماندہ خاندان سے تھا۔ وہ بنیادی طور پر جنگی طیارے کا پائلٹ بننا چاہتے تھے۔ اُن کے والد کشتی بانی کرتے تھے۔
عبدالکلام نے رامیشورم ہی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے فزکس اور ایروسپیس انجینئرنگ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ سن 1955 میں مدراس منتقل ہو گئے تھے۔ ان کو بھارتی میزائل پروگرام کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ وہ بطور سائنسدان بھارت کے اہم ادارے ڈیفنس ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے ایڈمنسٹریٹر بھی رہے۔ بھارت کے سویلین اسپیس پروگرام پر بھی ان کی خاص توجہ رہی۔ وہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISPRO) کے بھی اعلیٰ انتظامی افسر رہے۔
ان اداروں کی وابستگی کی وجہ سے وہ بھارت میں ’’میزائل مین‘‘ کے طور پر بھی مشہور ہوئے۔ بھارتی بیلاسٹک میزائل اور لانچنگ گاڑی کی تیاری میں بھی وہ پیش پیش تھے۔ بھارت کے جوہری تجربات میں بھی اُن کا تنظیمی، ٹیکنیکل اور سیاسی کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ سن 1998 کے پوکھران کے مقام پر کیے جانے والے جوہری تجربوں کے پسِ پردہ اُن کا اہم کردار تھا۔ رحلت کے بعد بھارت کے سیاستدانوں، سماجی حلقوں، دانشوروں اور تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد نے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی سابقہ حکومت کے دوران سن 2002 میں اُن کی سائنسی و تعلیمی و سماجی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارت کے منصب کے لیے نامزد کیا۔ اُس وقت کی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے بھی اُن کی حمایت کی تھی۔ وہ سن 2002 سے لیکر سن 2007 تک بھارت کے صدر رہے تھے۔ اپنے منصب کی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی سابقہ زندگی کو ایک مرتبہ پھر سے اختیار کر لیا تھا۔ اِس نارمل زندگی میں تعلیمی اور دوسرے سماجی معاملات پر مضامین لکھنا اور پبلک سروس شامل تھی۔ انہیں بھارت کا اعلیٰ ترین سول اعزاز بھارت رتن سے بھی نوازا گیا تھا۔