جنیوا(ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی آر پی جرمنی چیپٹر کی جانب سے کولن شہر میں ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد بلوچستان میں جاری فوجی کاروائیوں اور ان کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے جبری گمشدگیوں کو اجاگر کرنا تھا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ جس وقت انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف احتجاج جاری تھا وہی دوسری طرف پاکستانی فوج نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے مخلتف علاقوں میں آپریشن جاری رکھا۔ جہاں نہ صرف زمینی فوجی دستے گھروں کو جلا رہے تھے بلکہ فضا میں جنگی ہیلی کاپٹر بھی شیلنگ و بمباری کررہے تھے۔
جبکہ اس آپریشن کے دوران پاکستانی فوج اور ان کے مقامی سہولت کاروں نے مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے 17 افراد کو حراست میں لیکر فوجی کیمپوں میں منتقل کردیا ہے۔ حراست میں لیئے جانے والے افراد میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔
کولن میں مظاہرے کے دوران بلوچ ریپبلکن پارٹی کے کارکنان در محمد بلوچ، فہیم احمد بلوچ اور عبدالودود بلوچ نے بھی خطاب کیا اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے فوجی جارحیت اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔