یورپ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزادکے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کے ایک وفد نے یورپ میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے ذمہ داروں سے تفصیلی ملا قات کی۔ ملاقات میں بی ایس او آزاد کے وفد نے انہیں بلوچستان میں جاری پاکستانی بربریت و جرائم کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان ریاستی فورسز نے اغواء کر کے جبری طور پر اپنے ٹارچر سیلوں میں بند کی ہیں۔ جن میں بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ اور سابقہ سینئر وائس چیئرمین ذاکر مجید بلوچ بھی شامل ہیں ، جبکہ ایک عرصے سے ٹارچر سیلوں میں بند مغوی بلوچ سیاسی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا عمل بھی بلا تعطل جاری ہے گزشتہ سالوں کی طرح 2015کی شروعات میں بھی ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ آبادیوں پر حملے و بمباری جاری ہیں۔ جن میں اب تک کی کاروائیوں سے آٹھ سے زائد نہتے بلوچ شہید اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری کے شروع ہوتے ہی کوئٹہ، اسپلنجی، پنجگور، مشکے،جھاؤ ، دشت اور کولواہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زمینی و فضائی کاروائیوں میں تیزی لائی گئی جس کی تصدیق خود ریاستی فوج کے ایک ادارے کے ترجمان نے اپنے پریس ریلیزمیں کی ہے ۔ بی ایس او آزاد وفد کی جانب سے آپریشن میں شہید و زخمی ہونے والے فرزندوں کی تصاویر سمیت دیگر ضروری معلومات ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذمہ داروں کے حوالے کیں جس پر ایمنسٹی انٹر نیشنل کے ذمہ داروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔ وفد نے امید ظاہر کی کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ایک زمہ دار ادارے کی حیثیت سے اپنی زمہ داریاں بخوبی نبھائے گی کیونکہ عالمی جنگی قوانین کے تحت عام آبادیوں پر حملے، لوگوں کو اغواء کر کے غائب کرنے اور گھروں کو جلانے سمیت ان تمام کاروائیوں کو جنگی جرائم تصور کیا جاتا ہے اور ان جنگی جرائم میں ملوث ممالک یا اداروں کوعالمی عدالتوں میں نہ صرف جواب دہ ہونا پڑتا ہے بلکہ عالمی ادارے ان کے خلاف مختلف طریقوں سے کاروائی بھی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان بلوچستان میں عام آبادیوں پر حملے، غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے غائب کرنا کسی عدالتی کاروائی کے بغیر قتل کر کے لاشوں کو ویرانوں میں پھینکنا جیسے انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ بی ایس او آزاد نے بارہا انسانی حقوق کی عالمی اداروں کا توجہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہیعالمی اداروں کو اپنی زمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نوٹس لینا چائیے