یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںبی ایس ایف کے کونسل کا اجلاس زیر صدارت سعیدیوسف بلوچ منعقد...

بی ایس ایف کے کونسل کا اجلاس زیر صدارت سعیدیوسف بلوچ منعقد ہوا

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے کونسل کا اجلاس زیر صدارت سعیدیوسف بلوچ منعقد ہوا اجلاس میں بلوچ سالویشن فرنٹ کی قومی آزادی کی جدوجہد میں سیاسی جز کی حیثیت سے دو سالہ کارکردگی الائنس کی موجودہ صورتحال سمیت تنظیمی و سیاسی امورعالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالہ سے مختلف ایجنڈوں پر تفصیلی بحث ومباحثہ کیا گیاجبکہ بلوچ سالویشن فرنٹ کے ضابطہ اخلاق کے مطابق مرکزی کابینہ اور ایگزیکٹو باڈی کو دوسالہ آئینی مدت پو را ہونے پر تحلیل کردی گئی جبکہ اگلے دوسال کے لئے ایک نئی کابینہ تشکیل دی گئی جس کے مطابق سعید یوسف بلوچ چیئر مین جبکہ میر قادر بلوچ سیکریٹری جنرل اور بانک حانی بلوچ مرکزی سیکریٹری اطلاعات منتخب کئے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ سالویشن فرنٹ کے چیئر میں سعید یوسف بلوچ اور مرکزی سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ سالویشن فرنٹ قومی نجات کی جدوجہد میں ایک جز کی حیثیت سے اپنا کردار احسن طریقہ سے ادا کرررہی ہے 2012 میں بلوچ وطن موومنٹ بلوچ گہار موومنٹ اور بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ کی قیادت ایک ایجنڈے اور ایک پروگرام کو لے کر بی ایس ایف کی بنیاد رکھی تاکہ بلوچ آزادی خواہ تینوں اتحادی جماعتیں ایک مشترکہ قوت اور طاقت سے قومی غلامی کے خلاف ایک ہی پلیٹ فارم سے جدوجہد کرے قومی آزادی کے پروگرام سے منسلک ہوکرایک بے لوث نظریا تی اور فکری اتحادکی صورت میں جب بی ایس ایف پر مشتمل الائنس قائم کیا گیا تو اس وقت بلوچ سیاسی منظر نامہ ایک تطہیری عمل سے گزر رہاتھا روایتی قیادت گروہیت اور علاقائی سیاست کے خلاف ایک منظم سوچ پہلے سے موجود تھے جو کہ ہر تحریک میں ضروری ہے ایک انقلابی جدوجہد کو ہمیشہ تطہیر کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے یہ ایک پیش نظر اصول ہے کہ کسی بھی جدوجہد میں زاتی گروہی اور علاقائی سوچ کی نشود نما کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اگر کہیں بھی زاتی انا پروری یا روایتی سوچ یاآزاد خیالی نظر آجائے تو اس کی بیخ کنی کی جانی چاہیے اگر منفی سوچ کی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی اور ان معاملات پر زبان بندی کو معمول بنایا گیا تو اس کے مضر رساں نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچ سیاسی زمیں پر جہاں آزادی پسندوں کے درمیان اصولی اختلافات سامنے آئے وہاں بلوچ سیاسی منظر نامہ میں ایک غیر متزلزل موقف استقامت کے ساتھ نظر آئی مختلف پارٹیوں اور تنظیموں کے کیڈرز اور کارکن اس بحث کا باقائدہ حصہ بن گئے اس کے مقابلہ میں روایتی قیادت خطرہ محسوس کرتے ہوئے ان کیڈر ز اور کارکنوں کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا اور ان کے زمہ دارانہ اور منصبی فرائض میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ان کا پہلا وار بی این ایف کی تقسیم تھی بلوچ قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرتے ہوئے قومی اتحاد سے جڑے مختلف تنظیموں کو غیر منطقی جواز کے ساتھ فرنٹ سے الگ کرکے اتحاد کے دائرہ کو دوجماعتوں تک محدود کردیا گیا جس سے بلوچ قوم دوست جہد کاروں میں ایک بے چینی پیدا ہوئی بی این ایف کی تقسیم ان کی جانب سے ایک ابتدائیہ تھی لیکن انہوں نے تسلسل کے ساتھ ان تما م وطن دوست نظریاتی ساتھیوں کو ہدف بنایا جو روایتی بوسیدہ اور فرسودہ سوچ کے خلاف اصولی بحث و مباحثہ کا حامی تھے بلوچ سالویشن فرنٹ کی قیام کو اس صورتحال سے قطعا الگ نہیں کیا جا سکتا یہ اسی تطہیر کا اٹوٹ تسلسل ہے یقیناًبی ایس ایف تحریک آزادی میں ایک جز کی حیثیت سے اپنا رول ادا کررہاہے اس کی کنٹریبیوشن سے قطعا انکار نہیں جا سکتااگرچہ ہم نے وہ اہداف حاصل نہیں کئے جو ہمیں کرنا چاہیے تھا لیکن ہم نے کھبی بڑے دعوی نہیں کئے کہ ہم چٹانیںیا پہاڑکاٹ کر رکھیں گے یا ہمارے پاس ایک بحر بیکراں ماورائی قوت موجود ہے اگرچہ ہماری حاصلات ہماری ہدف سے کم ہیں لیکن ہمارے پاس اپنے اہداف جیتنے کے لئے حوصلہ اور عزم موجود ہے کوئی بھی مشکل کام کسی بھی جہد کار کے عزم سے بڑا نہیں انہوں نے کہا کہ کچھ روایتی پارٹیوں نے بی ایس ایف کے نظریاتی اساس پر حملہ کرتے ہوئے ہمارے خلاف طرح طرح کے الزامات لگائے گئے زاتی اور گروہی مفادات کے چھایہ میں رہ کر ہمارے خلاف زہر بھرے پروپیگنڈوں کے ساتھ وہ بی ایس ایف کے کے خلاف زمینی حقائق کے برعکس تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہمارے اس منفرد رجحان کے خلاف انہوں نے باقائدہ چابک دستی سے مہم چلائے لیکن وہ ناکام ہوگئے ان کے تحفظات غلط نکلے اور ان کی کوششیں اور سازشیں خاک میں مل گئے آج بلوچ سالویشن فرنٹ ایک نظم و ضبط اور واضح انقلابی ڈسپلن میں منظم اپنی دوسال مکمل کرچکی ہے بی ایس ایف بلوچ سیاسی زمین پر آزادی پسندوں کے بیچ ایک اپوزیشن کا کردارکے طور پرابھر چکاہے اس حقیقت سے انکاری صرف وہی لوگ ہیں جو سیاسی اخلاقیات سے بے بہرہ ہوکر پارٹی اور تنظیموں کو اپنی زاتی جائیداد سمجھ کر گروہیت اور علاقائیت پر بیعت کرچکے ہیں انہوں نے علاقائی و عالمی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ آج عالمی برادری بلوچوں کو ایک آزاد اور الگ قوم کے طور پر تسلیم کرنے کی پوزیشن میں ہیں عالمی ایوانوں میں بلوچ قومی جدوجہد ایک حل طلب مسئلہ کے طور پر موجود ہے بلوچ قوم اپنی آزادی کے لئے جنیوا کنونشن اور بین لاقوامی قوانین کے مطابق جدوجہد کررہے ہیں بلوچ اپنی تشخص آزادی اور منفرد شناخت کے حصول کے لئے جو جدوجہد کررہے ہیں وہ اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی اصولوں پر مبنی ہے جبکہ کسی قوم کی سرزمین کو ہتھیانا نہ صرف عالمی قوانین کے خلاف رزی ہے بلکہ ایک غیر انسانی عمل ہے جبکہ اپنی آزادی کی دفاع ایک اعلی انسانی اقدار ہے اقوام عالم کو چاہیے کہ وہ بلوچ قوم کی فطری قانونی اور پیدائش حق آزادی کو تسلیم کریں بلوچ مسئلہ پر اقوام عالم اپنا دہرا معیار ترک کریں انہوں نے کہاکہ بی این ایم کی قیادت کی جانب سے یہ کہنا کہ عالمی طاقتیں ہمیں توڑ رہے ہیں وہ یہاں لابنگ کررہے ہیں وہ آزادی پسندوں کے بیچ میں اپنی مرسریاں بنارہی ہے بلکل غلط اور بے بنیاد ہے یہ بلوچ قوم کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش اور بلوچ قومی معاملات سے فرار کی ایک حربہ ہے بی این ایم کی قیادت بلوچ عوام کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ ان طاقتوں کی نشاندہی کریں کہ وگر نہ ایسے قیاس آرائیوں کے زریعہ غلط بیانی نہ کریں انہوں نے کہاکہ چین آج کل کر ریاست کے ساتھ مل کر بلوچ قوم کے وسائل ہتھیانے اور بلوچ قوم کو غلام بنانے میں دو قدم آگے ہیں لیکن چین اپنی مفادات کی تکمیل کے لئے براہ راست ریاست کے ساتھ دوبہ دو ہے ان کے مفادات اور معائدہ خفیہ نہیں بلکہ ان سے سب آگاہ ہیں اور بلوچ قوم نے واضح کردیا ہے کہ کوئی بھی ممالک بلوچ مرضی و منشاء کے بغیر اپنی دلچسپیوں کے پیش نظر بلوچ سرزمین اور قومی مفادات کے خلاف ریاست کے ساتھ ہاتھ ملائے گا یا معائدہ کریگا وہ بلوچ قوم کو غلام بنانے اور بلوچ قومی استحصال میں برابر کا شریک تصور کیا جائے گا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز