کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے زریعے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق اور قومی تحریک کی ضروریات کا تقاضا ہے ، کہ گروہی،انفرادی، قبائلی اور شخصی مفادات سے بالاتر ہوکر ایک ایسے مرکزی دائرے میں قومی تحریک اور جُہد کو آگے بڑھایا جائے ،جہاں مرکزی نقطہ و اہمیت اجتماعی مفادات اور قومی آزادی کے مقصد کو حاصل ہو۔ تب خاطرخواہ نتائج کا حصول ممکن ہے۔ وگرنہ ماضی کی انفرادیت پسندی، نمود و نمائش، کمزور پالیسیاں اور گروہی مفادات بلوچ قومی تحریک کو خطرناک نقصانات سے دوچار کرسکتی ہیں۔ ہمارے کمانڈ کونسل نے گزشتہ کچھ عرصے سے مل بیٹھ کر ماضی کے تمام حالات و واقعات پر بحث اور مستقبل سے متعلق سوچ و بچار کے بعد نہ صرف ایک لائحہ عمل مرتب کیا ہے، بلکہ یہ فیصلہ بھی کیا کہ قومی آزادی کے مقصد اور اجتماعی مفادات کے تحت تمام بلوچ آزادی پسندوں سے اشتراک عمل و اتحاد کے حوالے سے بات چیت کے عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ اس بنیادی ضرورت کے پیش نظر بلوچ لبریشن آرمی نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اور جلد رابطوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں دیگر بلوچ آزادی پسندوں کو بھی اپنی با اختیار کمیٹیاں تشکیل دینی چائیے۔ تاکہ اشتراک عمل کیلئے رابطے بحال ہوسکیں۔ بی ایل اے کے کمانڈ کونسل کی جانب سے منعقدہ ایک اہم میٹنگ کے بعد اخباری بیان جاری کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ حیر بیار مری نے بلوچ آزادی پسندوں کے درمیان اشتراک عمل و اتحاد کیلئے جو دو نقاط پیش کئے ہیں۔ اور اس سلسلے میں جو موقف اختیار کیا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی اس کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ یوں تو اشتراک عمل و اتحاد کی اشد ضرورت کو تمام بلوچ آزادی پسند عرصہ دراز سے محسوس کر رہے تھے۔ لیکن انتشاری کیفیت اور گروہی و انفرادی سوچ کی کمزوریاں آڑے آ رہی تھیں۔ جبکہ واجہ حیر بیار مری نے ان کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نہ صرف اتحاد و اشتراک عمل کیلئے ایک مثبت پیش رفت کی جانب قدم بڑھایا، بلکہ اس سلسلے میں پہل کرکے تمام آزادی پسندوں کیلئے راستہ کھول دیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حیر بیار مری کی اس مثبت پیش رفت کو مزید وسعت دیکر متحدہ پلیٹ فارم سے بلوچ قومی تحریک کے مستقبل کیلئے حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جائے۔ کیونکہ آزاد بلوچ سماج کی تشکیل کی راہ اتحاد و یکجہتی میں مضمر ہے۔ اخباری بیان میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ بلوچ قومی مفادات اور حصول آزادی کے مقصد کو بالائے طاق رکھ کر ماضی میں اجتماعیت کی بجائے گروہیت کی جانب جانے کی جس روش نے بلوچ آزادی پسندوں کے درمیان انتشار و بد اعتمادی کی کیفیت پیدا کرنے کے ساتھ بلوچ عوام میں قومی تحریک کے حوالے سے منفی تاثر اور مایوسی کو ابھارا۔ اور جس کا فائدہ اُٹھا کر دشمن ریاست نے ایک جانب اپنی عسکری قوت کا بھرپور استعمال کرکے اور دوسری جانب اپنے مخبروں کے ذریعئے بلوچ آزادی پسندوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بظاہر تو اس کا ازالہ ممکن نہیں۔ البتہ مشترکہ ڈسپلن کی تشکیل کے ذریعئے متحدہ قوت بن کر بلوچ آزادی پسند قومی آزادی کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ یہی عمل شہداء کی روح کو تسکین پہنچانے اور بلوچ قوم کی قربانیوں کا صلہ ہے۔ اور یہی عمل بلوچ قوم کو مایوسی کی دلدل سے نکالنے کا باعث بھی ہے۔ اخباری بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ قومی جُہد و تحریک سے جُڑے افراد اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ علاقائی حالات، خطے کی بدلتی صورتحال اور عالمی سطح پر تشکیل پانے والی صف بندیاں نہ صرف قومی تحریکات پر اثر انداز ہوتے ہیں، بلکہ قومی آزادی کیلئے راہ بھی ہموار کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ ان پر گہری نظر رکھ کر قومی تحریک کے رُخ کیلئے درست سمت کا تعین کیا جائے۔ اور ساتھ ہی اپنی قوت بھی ثابت کیا جائے۔ اس لئے خطے کی بدلتی صورتحال اور نئی صف بندیوں کو پیش نظر رکھ کر بلوچ قومی آزادی کے متعین کردہ منزل کے حصول کیلئے بلوچ اشتراک عمل و اتحاد کو اولیت دی جائے۔ جبکہ ساتھ ہی جُہد میں سخت اصول و ڈسپلن کی پابندی کا تعین بھی ضروری ہے ۔کیونکہ اس کے بغیر کمزوریوں پر قابو پانا نہ صرف مشکل، بلکہ نا ممکن ہے۔ اور یہی کمزوریاں انتشار کا باعث بنتی ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی روز اول سے ان سخت اصولوں اور ڈسپلن کا قائل ہے۔ اس لئے اشتراک عمل کیلئے یہ اہم نقطہ ہے۔