کوئٹہ ( ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کی جنرل سکریٹری سمی دین بلوچ نے بلوچستان حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے لئے بنائے گئے ایک اور کمیشن پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زندگیاں کمیٹیوں کے گرد چکریں لگاتے گذر گئی ہیں، یہ تمام کمیشن اور کمیٹیز بے اختیار ہیں –
سمی دین نے کہا کہ ان تیرہ سالوں میں بہت سے بے اختیار کمیٹیوں سے ہمارا واستہ پڑا ہے، اب کمیٹیاں وقت کا ضائع کرنا معلوم ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اور کمیٹی کی تشکیل ہوئی ہے جو ہم لواحقین کے ساتھ ایک مذاق ہے ہمیں کمیٹی پہ کمیٹی نہیں اپنے پیارے زندہ سلامت واپس چاہیے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے لاپتہ افراد سے متعلق ایک اور پارلیمانی کمیشن قائم کردیا، کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر قائم کیا گیا۔
وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو پارلیمانی کمیشن کے چیئرمین جبکہ رکن اسمبلی اسداللہ بلوچ، زابد ریکی، ملک نصیر شاہوانی اور زمرک اچکزئی کمیشن کے ممبر مقرر کیے گئے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کمیشن کے سیکرٹری ہوں گے، کمیشن ہر ایک لاپتہ افراد کے معاملے کی تحقیقات کرے گی اور کمیشن لاپتہ افراد کا ملک کے خلاف سرگرمیوں کا جائزہ بھی لے گا۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد سے متعلق کئی کمیشن بنے ہیں۔ تاہم بااختیار نہ ہونے کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین کمیشن سے مطمئن نہیں ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2020 میں انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ (آئی سی جے) نے پاکستان میں جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے افراد کے معاملات کو دیکھنے کے لیے بنائے گئے وفاقی کمیشن کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس کمیشن کی مدت میں توسیع نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔
آئی سی جے نے کہا تھا کہ یہ کمیشن جبری طور پر گمشدہ ہونے والے افراد کے واقعات میں ملوث افراد کا تعین نہیں کرسکا اور اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانے میں بھی ناکام رہا ہے ـ