استنبول (ہمگام نیوز) ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کو حزبِ اختلاف کے امیدوار کمال کلیچ دار اولو پر برتری حاصل ہے لیکن اب تک کوئی بھی امیدوار 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر سکا ہے جس کے نتیجے میں پہلے دو امیدواروں کے درمیان ایک مرتبہ پھر انتخابی معرکہ متوقع ہے۔
اتوار کو ہونے والی پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق اب تک 98 فی صد سے زائد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
غیر حتمی نتائج کے مطابق رجب طیب ایردوان نے 49 اعشاریہ تین نو فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے مدِ مقابل کمال کلیچ دار اولو نے 44 اعشاریہ نو دو فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اگر کوئی بھی امیدوار 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کرتا تو اس صورت میں اول اور دوم پوزیشن پر آنے والے امیدواروں کے درمیان 28 مئی کو ووٹنگ کا اگلا راؤنڈ ہو گا۔
انتخابات کرانے والے ادارے سپریم الیکٹورل بورڈ نے کہا ہے کہ وہ انتخابات کی دوڑ میں شریک سیاسی جماعتوں کو بروقت اور ساتھ ساتھ گنتی کے نتائج سے آگاہ کر رہا ہے۔ لیکن اس وقت تک حتمی نتائج کا اعلان نہیں کیا جائے گا جب تک ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔
کلیچ اولو انتخابات کے دوسرے دور میں کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔
انہوں نے اپنے حامیوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے زور دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ایردوان کی جماعت ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے عمل میں مداخلت کر رہی ہے۔
دوسری جانب ووٹوں کی گنتی کے عمل کے دوران ہی رجب طیب ایردوان کی جماعت کے ہزاروں کارکن انقرہ میں پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر جمع ہوئے اور پارٹی کے نغموں پر جھومتے رہے۔
رجب طیب ایردوان نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہم دو کروڑ ساٹھ لاکھ ووٹ حاصل کر کے اپنے مخالف امیدوار سے آگے ہیں اور امید ہے کہ ووٹوں کی اس تعداد میں سرکاری نتیجہ آنے کے بعد مزید اضافہ ہو گا۔”
انقرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر نے کہا کہ غیر سرکاری نتائج ابھی تک واضح نہیں ہیں لیکن ان کے بقول وہ واضح برتری حاصل کیے ہوئے تھے۔
’’ اگر ہماری قوم نے دوسرے مرحلے میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس فیصلے کا بھی خیر مقدم ‘‘
انتخابات سے قبل انتخابی جائزوں میں چھ جماعتوں کے مشترکہ امیدوار کلیچ اولو کو طیب ایردوان پر برتری حاصل تھی۔ جمعے کو دو انتخابی جائزوں میں کلیچ اولو کو 50 فی صد سے زیادہ ووٹ ملنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے۔
ترکیہ کے انتخابات میں تیسرے نمبر پر آنے والے صدارتی امیدوار سینان اوگن ہیں جو اب تک پانچ اعشاریہ تین فی صد ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینان انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کنگ میکر ثابت ہو سکتے ہیں۔
موجودہ انتخابات کے دوران ملک کے داخلی حالات، شہری حقوق، فروری میں آنے والا زلزلہ جس کے نتیجے میں پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے کے دوران حکومتی ردعمل جیسے موضوعات زیر بحث رہے۔ مبصرین کے مطابق یہ ایردوان کے بیس سالہ اقتدار کے دوران سب سے مشکل انتخاب ہے۔
اس برس ترکیہ میں عثمانی خلافت کے خاتمے اور جمہوری ملک بننے کو ایک صدی مکمل ہو رہی ہے۔ ایسے میں چھ کروڑ چالیس لاکھ کے لگ بھگ افراد ووٹ ڈال کر اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔