تہران (ہمگام نیوز ) ایران کے سرکاری میڈیا نے ہفتے کے روز بتایا کہ تہران کی میٹرو میں ایک پراسرار واقعے میں زخمی ہونے والی ایک ایرانی نوعمر لڑکی کی موت واقع ہو گئی۔
ارمیتا گیراوند کی موت تہران میں ہفتوں تک کوما میں رہنے اور مہسا امینی کی موت کی پہلی برسی اور اس پر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے بعد ہوئی ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے ان کی موت کی اطلاع دی۔
یکم اکتوبر کو ارمیتا گیراوند کے ٹرین میں داخل ہونے کے چند سیکنڈوں میں کیا ہوا وہ سوالیہ نشان ہے۔
گاڑی کے باہر سے نشریاتی ادارے کی طرف سے نشر ہونے والی بے آواز فوٹیج کا منظر ایک راہگیر کے سامنے آ جانے سے مسدود ہو جاتا ہے جبکہ ایک دوست نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ انہوں نے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر اپنا سر مارا۔ چند ہی سیکنڈ بعد انہی بے ہوشی کی حالت مین ٹرین سے اتار دیا جاتا ہے۔
گیراوند کی والدہ اور والد سرکاری میڈیا فوٹیج میں یہ کہتے ہوئے نمودار ہوئے کہ بلڈ پریشر کا مسئلہ، گر جانا یا شاید دونوں ان کی بیٹی کے زخمی ہونے کی وجہ بنے۔
بیرونِ ملک سرگرم کارکنان نے الزام لگایا ہے کہ شاید گیراوند کو اس لیے دھکیلا یا ان پرحملہ کیا گیا ہو کیونکہ انہوں نے حجاب نہیں پہن رکھا تھا۔ انہوں نے متأثرین کے خاندانوں پر ملائیت کے دباؤ کے استعمال اور سینکڑوں زبردستی اعترافات نشر کرنے کی سرکاری ٹی وی کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایران پر اقوامِ متحدہ کا حقائق تلاش کرنے والا مشن اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرے۔