کوئٹہ (ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری طور پر اغوا بلوچوں کی بازیابی کیلئے آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا.
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی قیادت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (VBMP)کے وائس چیئرمین اور شہید جلیل ریکی کے والد ماما قدیر بلوچ اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن(BHRO) کی چیئرپرسن بانک بی بی گُل بلوچ کر رہی تھیں.
احتجاجی مظاہرے میں راشد حسین بلوچ، غلام فاروق، چنگیز جکرانی،جمیل سرپرہ سمیت باقی گمشدہ بلوچوں کے لواحقین اور انسانی حقوق کے اداروں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی.
احتجاجی مظاہرے میں شریک لواحقین نے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پیارے کسی غیر قانونی عمل میں ملوث رہے ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کر کے قانون کے دائرہ کار میں رہ کر سزا دی جائے اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو انہیں فوری طور پر بازیاب کیا جائے.
یاد رہے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ طالب علموں، اساتذہ، ڈاکٹر، انجینئرز اور تمام مکاتب فکر کے بلوچوں کو جبری طور پر اغوا کرکے بدنام زمانہ پاکستانی ٹارچر سیلوں میں رکھا جا چکا ہے جن میں سے کئی بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہو چکی ہیں.