کوئٹہ (ہمگام نیوز ) کوئٹہ میں جبری طور پر گمشدہ بلوچوں کے لواحیقین کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بلوچ، پشتوں طلبا سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ریلی کے شرکا نے کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن سے مارچ کا آغاز کیا جو جناح روڈ سے ہوتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ جانا چاہتے تھے مگر وزیر علی ہاوس کے قریب پولیس نے انہیں روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد مظاہرین وزیر اعلی ہاوس کے سامنے ہالی روڈ پر دھرنے کی پر بیٹھ گئے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کی نعرے بازی کرتے رہے۔
دھرنے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچ وائس فار مسنگ پرسن کے فائس چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اغوا نما گرفتاریوں میں اضافہ ہوا اور سیاسی وابستگیوں کے باعث خواتین اور بچوں کو اٹھایا جارہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کے جانب سے بلوچوں کے اغوا نما گرفتاریاں پاکستان کے آئین اور قانون کے سراسر خلاف اور غیر قانونی ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی بھی لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور قانون کے تحت ان کو سزا دی جائے ۔
انھونے مزید کہا ہے کہ ہماری پر امن جہدوجہد لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہے اور ہم یہ جدوجہد ان کی بازیابی تک جاری رہے گے۔
مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں بھی لاپتہ سندھی کارکنان کے لواحقین کے ساتھ مل کر اس طرح کی ریلی نکالے گے اور اپنا پر امن احتجاج لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رکھیں گے۔