جنیوا (ہمگام نیوز) اقوام متحدہ کی جبری گمشدگیوں کے ورکنگ گروپ نے ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنماؤں اور سندھ کے لاپتہ افراد کے لیے آواز آٹھانے والے رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں سندھ سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے سیاسی و سماجی کارکنوں کا کیس پیش کیا گیا اور ریاست کے زیر حراست لاپتہ کارکنوں کے لواحقین نے ذمہ داران کے ساتھ طویل میٹنگ کی۔
جس میں لواحقین نے اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو جی ای آئی ڈی کے حکام کے سامنے لاپتہ کارکنوں کے کیس کی تفصیلی وضاحت کی۔
اقوام متحدہ کے کارکنوں کی متاثرہ لواحقین سے ملاقات کا مقصد لاپتہ کارکنوں کے لواحقین سے معلومات لیکر جنیوا میں ہونے والی 130ویں میٹنگ میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنا ہے اور پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے نازک مسئلے کو حل کرنا تھا۔
وفد سے ملاقات کے دوران، اقوام متحدہ کے حکام نے سندھ میں جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان جرائم کے لیے جوابدہی کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین میں پیش رفت نہ ہونے اور پاکستان میں آزادی اظہار پر ریاست کی پابندی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ڈبلیو جی ای آئی ڈی کے حکام نے حکومت پاکستان کو خط لکھنے کا وعدہ کیا اور ان کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کر کے اس سنگین صورتحال کا جائزہ لے گا۔