برلن(ہمگام نیوز) جرمنی میں ایک شخص نے اپنی تیز رفتار گاڑی کرسمس مارکیٹ میں مجمع پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں دو افراد (ایک بالغ اور ایک بچہ) ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ مشرقی صوبے ‘سیکسنی انہالٹ’ کے شہر ‘ماگڈے برگ’ میں جمعے کی شام پیش آیا۔
ایک مقامی عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ گاڑی چلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ البتہ اس شخص کا نام خصوصی نگرانی کی فہرست میں درج نہیں ہے۔
واقعے کی وڈیو میں جنونی رفتار سے آنے والی گاڑی کو بازار میں موجود راہ گیروں کو کچلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد وہاں لوگوں میں افراتفری مچ گئی۔
ادھر ‘سیکسنی انہالٹ’ صوبے کے وزیر اعلیٰ رائنر ہائسلوف نے بتایا کہ واقعے میں کم از کم دو افراد (ایک بالغ اور ایک بچہ) ہلاک ہوئے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ بلدیہ کی عمارت کے نزدیک واقع کرسمس مارکیٹ میں گاڑی کی زور دار ٹکر سے کم از کم 60 افراد زخمی بھی ہوئے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بازار میں لوگوں سے گاڑی کے ٹکرانے کا یہ واقعہ شاید “حملہ” تھا۔
جرمن طبی ذرائع کے مطابق حملے میں 60 سے 80 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ لوگوں سے ٹکرانے والی گاڑی میں دھماکا خیز پیکٹ تھا۔
ایک جرمن ذمے دار کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے سبب مزید اموات کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔ مزید یہ کہ “مجرم کی یہ کارروائی اس کا انفرادی تصرف ہے اور شہر میں اور کوئی خطرہ نہیں ہے”۔
جرمن اخبار “بیلڈ” کے مطابق واقعے میں 11 افراد ہلاک اور 80 کے قریب زخمی ہوئے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولٹس نے جمعے کی شام ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں پیش آنے والے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
ایکس پلیٹ فارم پر اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ “ماگڈے برگ سے آنے والی معلومات بد ترین اندیشوں کو جنم دے رہی ہیں۔ حادثے کا شکار افراد اور ان کے پیاروں کے لیے پوری ہمدردی ہے، ہم ان کے اور ماگڈے برگ میں رہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں جائے حادثہ پر کام کرنے والی امدادی ٹیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں”۔
یاد رہے کہ ماگڈے برگ شہر برلن کے مغرب میں تقریبا 150 کلو میٹر دور واقع ہے۔ اس کی آبادی تقریبا 2.37 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
گذشتہ رات کے واقعے نے لوگوں کے ذہنوں میں دسمبر 2016 کے حملے کی یاد دلا دی ہے۔ اس واقعے میں برلن میں ایک حملہ آور نے اپنے ٹرک کے ذریعے کرسمس مارکیٹ میں متعدد لوگوں کو روند ڈالا تھا۔ حملے میں 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں آخر کار حملہ آور بھی مارا گیا۔
اس حملے کی ذمے داری “داعش” تنظیم نے قبول کی تھی۔