{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

دی ہیگ(ہمگام نیوز)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے جنگی جرائم کے الزام کے سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ وارنٹ گرفتاری زد میں آنے والے اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ بھی شامل ہیں۔ جبکہ حماس کے بعض حکام کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم جن کی غزہ جنگ کے جاری رکھنے کے حق میں امریکہ نے ایک روز پہلے ایک بار پھر ویٹو کا استعمال کیا ہے، انسانیت کے خلاف اس غزہ جنگ کے دوران مبیہ طور پر مرتکب پائے گئے ہیں۔

واضح رہے یہ اسرائیلی جنگ سات اکتوبر 2023 سے جاری ہے۔ اسرائیلی تاریخ کی یہ سب سے طویل اور فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے حوالے سے اسرائیلی جنگوں میں سب سے بد ترین جنگ ہے۔ اس میں ستر فیصد عورتیں اور بچے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں۔ کل قتل کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 44056 سے زائد ہوچکی ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت سے اس کے پراسیکیوٹر کریم خان نے ماہ مئی کے دوران نیتن یاہو ، یوو گیلنٹ کے علاوہ حماس کے بعض ذمہ داروں کے بھی وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی تھی۔ تاہم حماس کے ان قائدین کو اسرائیلی فوج نے مختلف کارروائیوں میں قتل کر دیا ہے۔

فوجداری عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے اس فیصلے کے بعد نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی اعلیٰ عہدے دار اب بین الاقوامی طور پر جنگی جرائم کے سلسلے میں مطلوب ملزمان اور مشتبہ افراد میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

بین الاقوامی قانون کے ماہرین کے مطابق یہ وارنٹ امکانی طور پر نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ و دیگر کو قومی و بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر دیں گے۔ اس کے نتیجے میں اور 13 ماہ سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری تنازع کے حوالے سے ان کا موقف اور پوزیشن بھی جنگی جرائم میں مطلوب ایک ملزم کے طور پر ہوگی۔

تاہم مبصرین کو امید ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس اقدام کے عملی مضمرات کم اور محدود رہیں گے۔ اس سے بچنے کی ایک بڑی وجہ امریکہ کی طرح اسرائیل کا بھی اس فوجداری عدالت کا رکن نہ ہونا ہے۔ تاہم بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے مضمرات اپنی جگہ ہوں گے۔ کیونکہ اسرائیل اور اس کے بڑے اتحادی امریکہ عدالت کے رکن نہیں ہیں۔

ادھر نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں نے ‘آئی سی سی’ کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کی جانب سے ماہ مئی میں وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کو توہین آمیز اور یہود دشمنی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ اسی طرح امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی پراسیکیوٹر پر تنقید کی تھی اور حماس کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ امریکہ نے وارنٹ گرفتاری طلب کیے جانے کے بعد ماہ جولائی میں نیتن یاہو کو امریکی کانگریس سے خطاب کی دعوت دے کر ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور بچانے کے لیے موجود ہونے کا اظہا

ر کر دیا تھا۔