نیویارک (ہمگام بیوز) ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے بدھ کے روز انکشاف کیا کہ امریکا اور اسرائیل 2015 کے جوہری معاہدے کی طرف جلد واپس نہ آنے کی صورت میں ایران پر مزید دباؤ ڈالنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
’ایکزیس‘ ویب سائٹ نے اسرائیلی اہلکار کا نام ظاہرنہیں کیا گیا نے مزید کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب ایال ہولاٹا نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں متعدد دیگر اعلیٰ حکام سے مشاورت کی جس میں ایران پر توجہ مرکوز کی گئی۔
عہدیدار نے بتایا کہ مشاورت میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر واپس نہ آنے کے امکان کی تیاری سے متعلق بات چیت کی گئی۔ مشیروں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح تہران پر دباؤ ڈالے بغیراس کے جوہری پروگرام کو بڑھانے سے روکنا یورینیم کو 90 فیصد تک افزودہ کرنے سے روکان یے کیونکہ ایران کو جوہری بم کی تیاری کے لیے یورینیم کی 90 فی صد تک افزودگی کی ضرورت ہے۔
نہوں نے کہا کہ اسرائیل 2015 کے معاہدے میں واشنگٹن کی واپسی سے متعلق موجودہ مسودہ معاہدے کی مخالفت کرتا ہے لیکن ہولاٹا اورسلیوان نے ایران پر دباؤ ڈالنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا کہ “تہران کی قیادت پر واضح کر دیا جائے کہ اسے ایک معاہدے کی ضرورت ہے جبکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔