دزاپ (ہمگام نیوز) رسانک نیوز کے مطابق بروز جمعہ ایرانی حکومت سے وابستہ میڈیا نے ایک خبر میں دعویٰ کیا کہ ہے وزارت اطلاعات (ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی ) کی فورسز نے مشرقی بلوچستان(پاکستانی مقبوضہ بلوچستان ) سے تعلق رکھنے والے دو بلوچ شہریوں کے اغوا اور قتل کے مرتکب افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔
رپورٹ میں گرفتار افراد کے ناموں اور اس کی تفصیلات کا ذکر کیے بغیر کہا گیا ہے کہ چھ افراد پر مشتمل ایک دہشت گرد ٹیم جو بلوچ خاندان کے اغوا اور قتل کے ذمے دار تھے، کو سیکورٹی فورسز نے شناخت کر کے گرفتار کر لیا ہے۔
مزید اطلاع کے مطابق بروز منگل مشرقی بلوچستان (پاکستانی مقبوضہ بلوچستان )کے تربت سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے جن کا نام “سمیر بلوچ” اور “حانی گل بلوچ” تھا، جو سیاسی وجوہات کی بناء پر مشرقی بلوچستان (پاکستانی مقبوضہ بلوچستان ) سے نکل کر ایرانشہر میں رہائش پذیر ہوگئے تھے کو، کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر سے اغوا کرکے قتل کر دیا تھا ۔
تاہم کچھ عرصہ بعد 20 اگست 2023 کو ان بلوچ شہریوں کی لاشیں جو جلے ہوئے تھے ، گدبست گاؤں کے آس پاس سے برآمد ہوئیں جو کہ سروان کے وسطی حصے کے “گشت “میں واقع ہے ۔
ایرانی سرکاری میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “اس گھناؤنے واقعے اور بلوچستان کے معززین کے مطالبے کے بعد اس محکمے نے سرحد کے اندر اور باہر وسیع اور جامع تحقیقات کی ہیں اور ان کی مدد سے بلوچ ہم وطنوں کے پرعزم تعاون سے دہشت گرد ٹیم کے تمام ارکان کی شناخت ہو چکی ہے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے”-
رسانک نیوز کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہری روزانہ کی بنیاد پر قتل و غارت گری اور عدم تحفظ کے واقعات کا شکار ہو رہے ہیں جن پر ایرانی سیکورٹی اداروں نے کبھی کوئی عمل نہیں کیا اور ہر ماہ ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ ماہ کے مقابلے میں زیادہ تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ تربت میں سمیر اور اس کی اہلیہ حانی کا اغوا اور قتل نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ایک انتہا پسند مولوی کے فتوے سے سمیر کے بھائی عبدالرؤف برکت نامی 22 سالہ استاد کے واقعے کے تین روز بعد ہوا تھا۔