حب (ہمگام نیوز) جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بھوانی میں دیے گئے دھرنے پر پولیس اور خفیہ اداروں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے کریک ڈاؤن کیا۔ اس دوران خواتین پر شدید تشدد کیا گیا اور کئی افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
گرفتار ہونے والوں میں سیما بلوچ، ماہ زیب بلوچ، فرزانہ، سُمیرا، نرگس، امیرہ، ظفر بلوچ کی بوڑھی والدہ، کرم خان بگٹی، ظفر گیشکوری کی ضعیف ماں سمیت کئی خواتین شامل ہیں۔ پولیس نے جب دھرنے کو زبردستی ختم کرنے کی کوشش کی تو فوزیہ بلوچ سمیت دیگر خواتین نے دوبارہ سڑک بلاک کر کے دھرنے کو جاری رکھا۔
پولیس اور اداروں کے اس کریک ڈاؤن کے دوران مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، جس نے ریاست کے فاشسٹ طرز عمل کو بے نقاب کر دیا۔ بلوچ عوام گزشتہ سات دہائیوں سے جبر اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں، اور حب میں ہونے والا یہ واقعہ اسی جبر کی تازہ ترین مثال ہے۔
فیملی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی لسبیلہ ریجن نے پولیس کے اس جبر کی شدید مذمت کرتے ہوئے عوام سے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ کمیٹی نے حب میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے تاجر برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاجی دھرنے کے لواحقین کی حمایت میں اپنی دکانیں، بازار اور ہوٹلیں بند رکھیں۔
بلوچ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر بھوانی پہنچ کر لواحقین کا ساتھ دیں اور ریاستی جبر کے خلاف اپنی مزاحمت کا اظہار کریں۔