Homeخبریںحکومت کی طرف سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر ہمیں...

حکومت کی طرف سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر ہمیں تشویش ہے:HRCP

لاہور (ہمگام نیوز ڈیسک) پاکستان میں کمیشن برائے انسانی حقوق (HRCP) نے فوجی عدالتوں کی مدت، جو کہ اس برس جنوری میں ختم ہونے والی تھی، مدت بڑھانے کے لیے بل لانے کے حکومتی فیصلے پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔ کمیشن نے اپنے ایک بیان میں واضع کہا ہےکہ ‘فوجی عدالتوں کا ادارہ کسی بھی جمہوری نظام، جو کہ اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اورآزادیوں کی بالا دستی کا دعویٰ کرتا ہے، کے بالکل منافی ہے۔ ریاست کا فریضہ ہے کہ قانون کی حکمرانی کو اس طرح قائم کرے کہ جس سے شہریوں کےباضابطہ قانونی کاروائی اورشفاف سماعت کے حقوق متاثرنہ ہوں ۔اسی طرح، شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بھی قانون کی حکمرانی قائم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ یہ ایک دوسرے سے مختلف ذمہ داریاں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کے شواہد بھی نہیں ہیں کہ فوجی عدالتیں قانون کی حکمرانی میں کامیاب ہوئی ہیں۔ فوری انصاف’ کا تصورجنگجو انتہا پسندی جو کہ ابتدا میں فوجی عدالتوں کے قیام کا سبب بنی تھی،کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کا متبادل نہیں ہوسکتا نہ ہی یہ ملکی عدلیہ اور پولیس کے نظام جوکہ سویلین حکام کے تحت سویلین امن و امان کو برقراررکھنے کا ذمہ دارہے، کی تربیت اوروسائل کے لیے درکاروقت کا نعم البدل ہوسکتا ہے۔’ ‘فوجی عدالتوں کے خلاف بات کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے ان خوفناک حالات کی اہمیت کو نظراندازکیا جارہا ہے جن میں یہ عدالتیں متعارف ہوئی تھیں، تاہم 2014 میں آرمی پبلک سکول میں قتل عام کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے جس سے ظاہرہوتا ہے کہ فوجی عدالتوں کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینے کا اب کوئی مناسب جواز موجود نہیں۔ HRCP کو فوجی عدالتوں کی کاروائی میں پائی جانے والی رازداری، ان عدالتوں میں سزاوں کی بہت زیادہ شرح اوراس شرح کو پانے کے لیے استعمال ہونے والے ذرائع سے بھی تشویش ہے۔ یہ تمام باتیں انصاف کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ پشاورہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ، جس نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 70 سے زا‏ئد افراد کی سزا مسنوخ کی ہے، ان تحفظات کی نشاندہی کرتا ہے۔ فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع عالمی معائدہ برائے شہری و سیاسی حقوق، جس کا پاکستان ممبر ہے، کے بھی منافی ہے۔انصاف کو آوٹ سورس کرنا مسئلے کا پائیدارحل نہیں ہے۔

Exit mobile version