شنبه, سپتمبر 21, 2024
Homeخبریںخاران، ایف سی و خفیہ اداروں کے سازشی حملے میں معصوم بچہ...

خاران، ایف سی و خفیہ اداروں کے سازشی حملے میں معصوم بچہ شہید ، حملہ کیسے اور کس چیز سے ہوا ہے؟

خاران (ہمگام نیوز) خاران میں آج ایف سی کیمپ کے گیٹ کے قریب واقع ایک گھر میں دھماکے کے نتیجے میں قدرت اللہ ولد محمد اکبر نامی ایک معصوم بچہ شہید ہوا۔ حملے کے فوراً بعد جب علاقے میں کسی کو اس حملے کی خبر نہیں تھی، ایف سی کی جانب سے ایک لمبا چوڑا بیان جوکہ ممکنہ طور پر پہلے سے ہی تیار شدہ تھا جاری ہوا جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بی ایل اے نے کالج روڈ پر ایک گھر پر دستی بم حملہ کرکے ایک بچے کو قتل کیا ہے۔

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایف سی و خفیہ اداروں نے بوکھلاہٹ میں آکر اپنے اس سازش کو سچ ثابت کرنے میں بھی اپنی عدم تیاری کو ظاہر کیا ہے۔ اور یہ جھوٹ بول کر اپنے ہی پاوں پر خود کہلاڈی ماری ہے۔

پہلی بات حملہ دستی بم سے نہیں ہوا ہے بلکہ کسی دیسی ساختہ بم سے ہوا ہے۔ کیونکہ دستی بم پہنکنے کے بعد تین سے چار سیکنڈ کے اندر دھماکہ کرتا ہے۔ جبکہ اس واقعے میں خاندانی ذرائع کے مطابق حملے میں شہید ہونے والے بچے نے بم کو ہاتھ میں پکڑ کر اپنی ہمشیرہ کو دکھایا ہے کہ یہ کیا چیز ہے، ہمشیرہ نے اسے دیکھے بنا نظرانداز کیا ہے اور کچھ دیر بعد بم بچے کے ہاتھ میں پھٹ گیا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں بچے کا ہاتھ مکمل طور پر ضائع ہوچکا ہے اور جسد خاکی پر ایسے زخم ہیں جو کسی دستی بم کے بالکل نہیں لگتے ہیں۔

دوسری بات ایف سی کے بیان میں کیمپ کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ دانستہ طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ حملہ کالج روڈ پر واقع گھر میں ہوا ہے۔ جبکہ یہ گھر ایف سی کیمپ کے مرکزی گیٹ سے فقط دس فٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ مذکورہ گھر کے جاعہ وقوعہ کا اگر معائنہ کیا جائے تو کسی تناظر سے یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی باہر کا شخص آکر یہاں دستی بم پہنکے کیونکہ ایف سی کیمپ کی جانب کے راستے کو چھوڑ کر گھر کے تمام راستے بند ہیں اور یہ مکمل ایریا مکمل طور پر ایف سی کی نظرمیں رہتا ہے۔

تیسری بات بی ایل اے کیونکر اس گھر میں دستی بم پہنکے گی؟ اس گھر میں کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جو کوئی ریاستی آلہ کار یا قوم دشمن ہو۔

گویا ایف سی و خفیہ ادارے خاران کے عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور اسی خوش فہمی میں انہوں نے خود یہ بے وقوفی کی ہے۔ اور اس بے وقوفی اور بوکھلاہٹ کے نتیجے میں ایک معصوم بچے کی جان لے لی۔

ایف سی و خفیہ اداروں کی جانب سے خانہ پری یا بوکھلاہٹ میں معصوم شہریوں کو قربان کرنا اور ان جھوٹ کو ثابت کرنے میں اپنی عدم تیاری کو ظاہر کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ محمد نور مسکانزئی کے ہلاکت کے کیس کی خانہ پری کیلئے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں چار لاپتہ نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کرکے انہیں محمد نور کا قاتل ظاہر کیا گیا۔ جب یہ ٹوٹکہ بری طرح ناکام ہوا پھر شفقت اللہ یلانزئی نامی بے گناہ نوجون کو گرفتار کرکے زبردستی اس سے اگلوایا کہ وہ قاتل ہے اور اداروں کے بیان میں شفقت کے سر وہ تمام حملے ڈالے گئے جو دو سے زائد تنظیموں کے حملے تھے۔ اس کے علاوہ اسٹیبلشمٹ و فوج کے جھوٹ کے قصے حالیہ راجی مچی کی تحریک میں پے در پے بے نقاب ہورہے ہیں۔

یہاں ایک اور چیز خاران کے عوام کے سامنے واضح کرنا لازمی ہے۔ جو چند لوگ اس وقت شعیب نوشیروانی جیسے گھٹیا کردار کو اپنا نمائندہ سمجھ رہے ہیں انہیں شرم آنا چاہئے۔ شعیب کل بھی قاتل تھا اور آج بھی قاتل ہے۔ آج ایف سی کے سازشی حملے میں شہید ہونے والے معصوم قدرت اللہ کے قتل کا جتنا ذمہ دار ایف سی ہے اتنا ہی ذمہ دار شعیب نوشیروانی ہے۔ شعیب کو اس سازش کا پہلے سے علم تھا اور پھر بھی ایف سی کا لکھا ہوا بیان اپنے منہ سے جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز