خاران ( ہمگـام نیوز) اطلاعات کے مطابق آج صبح خاران شاپنگ بازار سے مسکانقلات پولیس کے خصوصی دستے نے اشفاق مسکانزئی ولد مولانا عبدالقادر مسکانزئی سکنہ مسکانقلات کو حراست میں لے کر مسکانقلات کے پولیس تھانے میں بند کردیا۔
ذرائع کے مطابق اشفاق مسکانزئی کو پولیس نے بااثر سرکاری جج کے کہنے پر مسکانقلات کے زمینی مسائل کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ خاران کے علاقے مسکانقلات میں زمینوں کے مسئلے پر گزشتہ ایک عرصہ سے دو فریقوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔ پہلے فریق میں سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور قابض پاکستانی شریعت کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی بمعہ اپنے خاندان اور چند قریبی لوگ شامل ہیں۔ جبکہ اس کے مدمقابل اہلیانِ مسکانقلات کے نام سے متعدد لوگ سوشل میڈیا کی توسط سے مسکانقلات میں جاری زمینوں کی قبضہ گیریت کے خلاف پرامن مزاحمت کررہے ہیں۔ دوسرے فریق میں شامل اکثر لوگ محمد نور مسکانزئی کی سرکاری طاقت کی ڈر اور ذاتی نقصان کے خدشے کی صورت میں اپنی اصل شناخت ظاہر نہیں کر پارہے ہیں ۔
تاہم مسکانقلات اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو دوسرے فریق کی آواز کو علاقائی مسئلہ مانتے ہوئے اپنے اصلی شناخت کے ساتھ ان کے بیانات کو وٹسپ میں فقط شیئر کررہے تھے۔ جس کے ردعمل میں جسٹس محمد نور مسکانزئی کے حکم پر ان سمیت کئی معزز سیاسی و دیگر شخصیات کے خلاف سرکاری سمن جاری کرکے ان کی تذلیل کی گئی۔
ذرائع کے مطابق آج صبح گرفتار ہونے والے اشفاق آحمد مسکانزئی بھی اسی سلسلے میں زیر حراست ہیں۔ ان کے مطابق اشفاق احمد مسکانزئی نے ایک مرتبہ اظہارِ رائے کو اپنا جمہوری حق سمجھتے ہوئے مسکانقلات میں حکومتی جاگیرداروں کی غیر قانونی اثر و رسوخ کے خلاف فیس بک پر پر چلنے والے ایک بیان کو صرف وٹسپ گروپ میں شئیر کیا.
زرائع کے مطابق مسکانقلات پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کی غیرقانونی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ علاقے کی پولیس عوام کی جان و مال کی تحفظ کے بجائے طاقتور کے جیب میں ہے، جس کی حیثیت ایک مسلح گینگ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
زرائع نے مسکانقلات میں ہونے والے زمینی تنازعہ کی حقیقت کو سمجھنے کیلئے سوشل میڈیا کے زریعے متعدد غیر جانبدار ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ جنہیں خاران کے اکثر لوگوں نے بتایا ہے کہ محمد نور مسکانزئی نے مسکانقلات کے بہت سے غریب اور مڈل کلاس لوگوں سے نوکری کا وعدہ کرکے ان کی زمینیں بغیر معاوضہ دیئے اپنے بیٹے گل خان کے نام کیئے۔ اس کے بعد ان زمینوں کو سرکاری ٹھیکوں کے اوض پاکستانی حکومت سے بیٹے کے نام بطور رائلٹی بھاری معاوضہ وصول کیا ہے۔ اس طرح سے انہوں نے چند لوگوں کو فورتھ کلاس کی نوکریاں عطاء کیئے اور علاقے کی ترقی کے نام پر چند سرکاری ادارے بناکر ایک تیر سے دو شکار کرلیا ہے اور معاشی مفادات کیلئے جیب بھی بھر لئے اور سیاسی مفادات کیلئے گاوں والوں کی حمایت بھی حاصل ہوگئی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد نور مسکانزئی کی جانب سے یہی سلسلہ اب سرے خاران کے دوسرے کلی جودائے قلات اور کلی کنری میں شروع کیا گیا ہے۔ وہاں کے کسان و غریب فیملیز کو پریشرائیز کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی زمینیں سرکار کو مفت میں دیں اور بدلے میں ان کے بچوں کو نوکری پر رکھا جائے گا۔