خاران ( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق خاران لیویز فورس کی جانب سے گزشتہ روز سے گواش اور منسلک علاقوں میں سرچ آپریشن اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، چند مقامات پر فائرنگ کے تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں۔
اس سلسلے میں لیویز نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھٹ لیویز چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں اور ان کے سہولت کاروں پر مشتمل 17 افراد گرفتار کرلیے ہیں جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
خاص ذرائع کے مطابق ان گرفتاریوں کے ردعمل میں ایف سی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے سر توڑ کوششیں جاری ہیں کہ گرفتار شدہ ریاستی ڈاکوؤں کو رہا کیا جائے یا پھر ان پر سنگین ایف آئی آر درج نہ کیا جائے۔
گرفتار کارندوں میں سے 8 افراد کی شناخت درج ذیل ناموں سے ہوئی جنہیں گواش کے علاقے بھٹ کے قریب سے حراست میں لیا گیا ہے۔
1۔ محمد قاسم ساسولی ولد ساؤل ساسولی
2۔ حاجی عرض ساسولی ولد دل مراد ساسولی
3۔ حوالدار نائب نظرمحمد ساسولی ولد اللہ داد ساسولی
4۔ امان اللہ ولد محمد قاسم ساسولی
5۔ حفیظ اللہ ساسولی
6۔ خدا نظر ولد خدا بخش
7۔ میران گل ولد محمد افضل
8۔ شیر محمد ولد غلام حیدر
ذرائع کے مطابق گرفتار شدہ تمام افراد چنگیز ساسولی اور ایم ائی کے کارندے ہیں جنہیں بھٹ کے قریب سے چنگیز کے مختلف ٹھکانوں سے گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیویز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے تمام ڈاکوؤں کا تعلق نوشکی ، دالبندین، قلات اور دیگر علاقوں سے ہے اور پیشے سے تمام افراد قاتل چور اور ڈکیت ہیں جنہیں ماضی قریب میں ہی چنگیز کی سربراہی میں ایم ائی کی جانب سے خاران لایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 20 دسمبر 2022 کو چنگیز ساسولی اور ایم ائی کے کرائے کے ڈاکوؤں نے گواش بھٹ لیویز چیک پوسٹ کو لوٹنے کے مقصد سے حملہ کیا تھا۔ حملے کے نتیجے میں لیویز دفعدار محمد آساء مزارزئی جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد ہم نے اپنے ایک نیوز رپورٹ میں حملہ آوروں اور ان کے ٹھکانوں کی نشاندہی کی تھی، جس کے بعد خاران میں انٹیلیجنس اداروں نے اپنے فرضی نام خاران امن فورم اور دوسرے بے بنیاد ناموں کا استعمال کرکے بیانات کی صورت میں اپنے اور چنگیز ساسولی کے ڈاکوؤں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوششیں کیے۔
تاہم اب لیویز نے ڈپٹی کمشنر خاران کی سربراہی میں گواش کے مختلف علاقوں بلخصوص چنگیز ساسولی کے ان ٹھکانوں جن کی ہم نے نشاندہی کی تھی پر سرچ آپریشن کرکے ڈاکو قاتلوں سمیت 17 کارندے گرفتار کرلیے ہیں جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
مختلف ذرائع کی جانب سے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مذکورہ افراد کو ضلعی انتظامیہ نے گرفتار تو کرلیا ہے مگر چونکہ یہ تمام افراد ایم ائی کے کارندے ہیں جن کے سر پر ایف سی اور ایم آئی کا ہاتھ ہے اس وجہ سے ان کے خلاف چھوٹے موٹے مقدمے درج کرکے بعد میں انہیں رہا کیا جائے گا۔