خاران (ہمگام نیوز) موصولہ اطلاعات کے مطابق مقبوضی بلوچستان کے شہر خاران سے آنے والی علاقائی شکایات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خاران بازار (ہندو محلہ) جو کہ ایک انتہائی رش اور گنجان آبادی والا مقام ہے، وہاں حکومت کی جانب سے بیرونی زائرین و کورونا کے مریضوں کیلئے ایک قرنطینہ سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں عوامی ذرائع کے مطابق حال ہی میں لگ بھگ تیس افراد کو لایا گیا تھا جن میں بعد ازاں کچھ لوگوں کو چھوڑ دیا گیا۔
یہ عمل واضح طور پر حکومت کی جانب سے ایک بلوچ دشمن اقدام ہے۔ ایسے مقام پر قرنطینہ قائم کرنا اور بیرونی زائرین کو لاکر رکھنا خاران شہر کو جان بوجھ کر کورونا جیسی خطرناک وبا کا دانستہ طور شکار بنانا ہے۔ اس وبا کی وجہ سے اٹلی جیسے ترقی یافتہ ملک میں ہونے والی انسانی جانوں کے نقصانات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر خاران کا سوچا جائے تو خاران وہ شہر ہے، جہاں انتہائی غربت اور صحت کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سال میں شرح اموات میں خواتین کی زچہ و بچہ اور بہت سے لوگ دوسری عام بیماریوں کے سبب میڈیکل سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ خاران میں بخار کا ٹیسٹ مشکوک ہوتا ہے تو یہاں خدانخواستہ اگر یہ وائرس پھیل گیا تو پورے شہر کو چند ہی دنوں میں اپنی خونی پنجوں کے لپیٹ لیگا۔
مقامی سیاسی و سماجی کارکنوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کیا حکومت یہ بات نہیں جانتی؟ کیا اسے اتنا بھی علم نہیں کہ خاران شہر کے ایک انتہائی گنجان مقام (بازار) میں کورونا وائرس کیلئے قرنطینہ کیمپ کے انتخاب کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اور اس کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے؟ لہذا اب فیصلہ خاران کے عوام کا ہے کہ حکومت کے عوام دشمن اقدام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوکر اپنے بچوں سمیت پوری فیملی کی حفاظت خود کریں۔وگرنہ دوسری صورت میں فقط دیکھتے ہی رہیں گے اور ان کا پورا خاندان اس موذی وبا کی وجہ سے لقمہ اجل بنیں گے۔