خاران (ہمگام نیوز) عیدالاضحیٰ کے روز بلوچستان کے علاقے خاران میں جبری گمشدگیوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ، خواتین، نوجوان اور بزرگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ عید خوشی کا دن ہے مگر بلوچستان کے سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں روز کا معمول بن چکی ہیں اور سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر سیاسی قیدیوں پر الزامات ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ریاستی جبر کے خلاف متحد ہو کر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر شرکاء نے پرامن طور پر منتشر ہو کر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔