سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںذاکر مجید بلوچ کی جبری اغواء کے گیارہ سال مکمل، وائس فار...

ذاکر مجید بلوچ کی جبری اغواء کے گیارہ سال مکمل، وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے زیر اہتمام کوئٹہ میں احتجاج

کوئٹہ (ہمگام نیوز) آج بی ایس او آزاد کے سابقہ سینئیر وائس چئیرمین ذاکر مجید بلوچ کی جبری اغواء اور گمشدگی کو 11 سال مکمل ہوگئے ہیں مگر ان کی اب تک کوئی خبر نہ آسکی۔

ذاکر مجید بلوچ کو 8 جون 2009 کے دن ان کے دیگر دو دوستوں کے ساتھ خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مستونگ سے اغواء کیا تھا جو گیارہ سال گزارنے کے باوجود اب تک بازیاب نہ ہوسکے۔

آج ذاکر مجید کی اغواء کے گیارہ سال مکمل ہوئے اور اسی سلسلے میں آج شام کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ان کی اور دیگر ہزاروں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے زیر اہتمام ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ذاکر مجید بلوچ سمیت دیگر ہزاروں افراد کی بازیابی کے لئے نعرے بازی کی اور ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس دوران بلوچ خواتین اور متاثرین کی جانب سے انتہائی جذباتی اور دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے گئے۔

مظاہرین نے قابض پاکستانی فوج کی جانب سے اغوا شُدہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جن پر ان کی تفصیلات درج تھیں۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چئیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ دنیا میں اگر کوئی شخص کسی جُرم میں گرفتار ہوتا ہے تو اس کو گرفتار کیا جاتا ہے جہاں اس کو ایک عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے مگر بلوچستان میں غیر آئینی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی انداز میں لوگوں کو اغواء کرکے سالوں لاپتہ کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبہ نہیں کررہے بلکہ ہم آئین و قانون کے مطابق ایک مطالبہ بار بار دُھرا رہے ہیں کہ اگر ہمارے پیاروں نے کوئی جُرم کیا ہے تو ان کو اپنی ہی عدالتوں پیش کرکے سزا دو ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر یوں سالوں تک کسی کو اذیت خانوں میں رکھنا کہاں کا قانون ہے۔

آج کے احتجاج میں جبری اغواء کے شکار افراد کی تصویروں کے ساتھ پریس کلب کے سامنے سڑک پر سوالیہ نشان بھی بنائے گئے تاکہ یہ سوال اٹھایا جائے کہ وہ افراد کہاں ہیں؟ ان کا جُرم کیاہے؟ ان کو کیوں اتنے سالوں سے عقوبت خانوں میں رکھ کر اذیت دی جارہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں

فیچرز