واشنگٹن (ہمگام نیوز ) امریکی محکمہ خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکہ نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی رفح میں حملے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اسرائیلی تحقیقات کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل پر بین الاقوامی انسانی قانون کی مکمل پابندی کرنے، شہریوں پر اس کی کارروائیوں کے اثرات کو محدود کرنے اور انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا رہے گا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے منگل کو کہا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ رفح پر اسرائیل کا کوئی بھی بڑا زمینی حملہ بلا جواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ہونے والی ہلاکتوں پر آنکھیں بند نہیں کر رہے ہیں لیکن وہ ایک کیمپ پر اسرائیلی حملے میں ہلاکتوں کے بعد اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
“جلی ہوئی لاشوں کی تعداد” کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جو صدر بائیڈن کو اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور کر سکتی ہے جان کربی نے صحافیوں کوبتایا کہ “یہ ایسی چیز نہیں ہے جس پر ہم نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، لیکن انہوں نے زور دیا کہ رفح میں بے گھر لوگوں کی خیمہ بستی پر اسرائیلی بمباری کے بعد امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے‘‘۔
مزید21 شہری ہلاک
گذشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح شہر کے مغرب میں بے گھر لوگوں کے کیمپ پر اسرائیلی حملے میں مزید کم از کم 21 افراد مارے گئے۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی رفح میں اسرائیلی بمباری میں مزید 21 افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے، جن میں 10 کی حالت”انتہائی تشویشناک” ہے۔
دوسری طرف حماس نےاس واقعے کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کا تازہ “قتل عام” قرار دیا۔
اتوار کے روز ایک اسرائیلی حملے نے رفح میں بے گھر لوگوں سے بھرے ایک کیمپ کو آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں فلسطینی حکام کے مطابق کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جب کہ اسرائیلی حملے نے عالمی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا۔
اسرائیل کا انوکھا دعویٰ
منگل کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے زور دے کر کہا کہ صرف فضائی حملہ ہی مہلک آگ کا سبب نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ صرف ہمارا گولہ بارود اس سائز کی آگ نہیں لگا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے 17 کلو گرام “دھماکہ خیز مواد” لے جانے والے دو پروجیکٹائل ایک جگہ پر پھینکے جس نے حماس کے دو سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
ایک ملین بے گھر افراد
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے بعد تقریباً 10 لاکھ شہری رفح شہر سے بے گھر ہوئے ہیں۔
مئی کے اوائل میں رفح میں اپنی زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی افواج نے مصر کے ساتھ رفح سرحدی کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر تباہ کن بمباری کی مہم سات اکتوبر 2023ء سے جاری ہے جس میں زمینی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ اس جنگ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 36,096 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔