ماسکو(ہمگام نیوز) روس کے حکومتی مرکز کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے صحافیوں کو بتایا ہےکہ صدر ولادیمیر پوٹن نے ذاتی طور پر بشار الاسد کو پناہ دینے کی پیش کش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے سربراہِ مملکت ہی کرسکتے ہیں اس لیے پناہ دینے کا فیصلہ صدر پوٹن کا ہے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ صدر پوٹن نے روس پہنچنے کے بعد بشار الاسد سے ملاقات نہیں کی ہے۔

کریملن نے روس میں معزول شامی صدر کے قیام وغیرہ کی تفصیلات سے متعلق پوچھے گئے سوالو ں پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔

دمتری پیسکوو نے کہا کہ ماسکو شام میں اپنے اڈوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا اور نئی آنے والے انتظام سے بات چیت کے بعد ہی ان اڈوں کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں ایسے مقامات کو نشانہ بنایا ہے جہاں کیمیائی ہتھیار اور دور تک مار کرنے والے موجود ہونے کا شبہ تھا۔

وزیرِ خارجہ جدعون ساعر نے کہا کہ یہ حملے ان ہتھیاروں کے اسرائیل دشمن فورسز کے پاس جانے سے روکنے کے لیے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شام کی صورتِ حال میں سب سے پہلی ترجیح اسرائیل اور اپنے عوام کی سیکیورٹی ہے۔

ایران نے شام میں بشار الاسد کی حکومت گرانے والے باغی گروپس سے براہ راست رابطہ قائم کرلیا ہے۔

پیر کو رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر ایرانی عہدے دار نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے یہ رابطہ قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ باغیوں سے روابط کا مقصد خطے کو مزید کشیدگی سے بچانا ہے۔

شام میں باغیوں نے محض 11 روز کی پیش قدمی کے بعد اتوار کو دمشق کا کنٹرول سنبھال کر مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال بدل کر رکھ دی ہے۔

ماہرین کے مطابق خطے کی بڑی قوتوں کو اب نئے سرے سے صف بندی کرنی ہوگی۔

بشار الاسد نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے لگ بھگ 14 برس تک باغیوں کو آگے بڑھنے سے روک رکھا تھا۔ لیکن چند روز کے اندر ہی وہ اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس پیش رفت کو جہاں ایران کے لیے دھچکا قرار دیا جا رہا تو وہیں اسرائیل سمیت خطے کے دیگر ممالک بھی اس صورتِ

حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔