زاہدان ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان میں قابض ایران کی ریاستی دہشتگری کے خلاف کے بلوچ عوام اس جمعہ میں بھی سراپا احتجاج کرنے لگے ـ
تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ 3 جنوری کو بعد نماز جمعہ زاہدان کے مکی مسجد کے اطراف سے بلوچ عوام پھر سے اکھٹا ہونا شروع ہوگئے اور ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر ایرانی مظالم کے خلاف شہر کے گلیوں اور شاہراہوں پر گشت کرکے احتجاج کرنے لگے ـ جبکہ ہر طرف مرگ بر خامنہ ای کے نعرے لگنے لگے ـ اور دوسری جانب قابض ایرانی اداروں کے ہاتھوں گرفتار شدہ بلوچ نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ـ
جبکہ دوسری جانب قابض ایرانی سیکیورٹی فورسز اور فوج نے زاہدان کے تمام شاہراہوں کو آمدورفت کے لیئے بلاک کر دیا جبکہ بلوچ عوام نے تمام بندوشوں کو تھوڑ کر ایران کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھنے لگے اور مولوی عبدالحمید بلوچ کے حق میں مولانا گورگیج کے حق میں نعرے لگائے ـ
تاہم گزشتہ 30 ستمبر 2022 کی زاہدن کے خونی جمعہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیئے ـ
دریں اثنا احتجاج میں بلوچ خواتین نے بھی حصہ لے کر بلوچ بھائیوں کے ساتھ ہم کوپگ ہوگئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر ایرانی مظالم خلاف سراپا احتجاج بنے رہے ـ
واضح رہے کہ زاہدان میں جمعہ بہ جمعہ میں ہونے والے اس احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ کا ستمبر 2022 کے تیسرے ہفتے میں چابہار میں قابض ایرانی پولیس افسر کے ہاتھوں ماہو نامی بلوچ لڑکی کی عصمت دری کے خلاف شروع ہوا تھا اور 30 ستمبر 2022 میں بلوچ عوام کا یہ احتجاج ایک بڑی ریلی کی شکل میں نکل کر سامنے آیا تھا اسی ریلی میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز اور آرمی نے براہ راست فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں اب تک 103 بلوچ شہری شہید اور 3 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا تھا گرفتار شدگان میں بلوچ طلبا و طالبات شامل ہیں ـ