جمعه, سپتمبر 20, 2024
Homeخبریںستائیس مارچ کے حوالے سے بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے خلاف یورپ...

ستائیس مارچ کے حوالے سے بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے خلاف یورپ بھر میں پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ فری بلوچستان موومنٹ

شال: (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان پر جبری قبضے کے خلاف یورپ کے مختلف ممالک میں پارٹی کی طرف سے اجتماعات کا انعقاد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ برصغیر پر برطانوی قبضے کے خاتمے پر گیارہ اگست کو بلوچستان کی آزادی باقاعدہ طور پر برطانوی حکومت کی طرف سے تسلیم کیا گیا، جہاں اس دن سے لیکر پاکستانی جبری قبضے تک بلوچستان میں حکومتی ڈھانچے دارالعوام و دارلعمراء نام سے موجود رہے، پھر اسکے بعد 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے فوجی کشی کے ذریعے بلوچستان پر جبری طور پر قبضہ کیا اور از خود بلوچستان کی پاکستان کے ساتھ نام نہاد الحاق کا اعلان کیا اور اس جبری قبضے کے روز اول سے بلوچ تسلسل کے ساتھ پاکستانی جبر و قبضہ گیریت کے خلاف مزاحمتی عمل میں مصروف ہے۔آغا عبدالکریم سے شروع ہوکر یہ تحریک مختلف اددوار میں کئی تجرباتی مدارج طے کرکے تسلسل کی حالیہ شکل میں موجود ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دشمن کی مکاریوں اور سازشوں کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں قربانیاں دینے اور ایک لمبی سفر طے کرنے کے بعد بھی آج دنیا بلوچ و بلوچستان کے حوالے عدم ترجیجی حکمت عملی پر گامزن ہے، یہ بات اس ضرورت کو اور بھی زیادہ نمایاں کرتا ہے کہ بلوچستان کی تحریک آزادی کے بارے بیرونی دنیا کے لوگوں تک اپنے بات پہنچانے اور قبضہ گیر پاکستان کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ہمیں ابھی بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے، ہماری یہی ترجیح ہونی چاہیے کہ ستائیس مارچ کے پروگراموں سمیت اپنے تمام اجتماعات میں بلوچستان میں بلوچوں پر ہونے والی ایرانی و پاکستانی جبر کے حوالے سے دنیا کے لوگوں کو متوجہ کرتے ہوئے انہیں اس حوالے سے معلومات دیں تاکہ دنیا کی مہذب اقوام یہ جان سکیں کے پاکستان نے نہ صرف بلوچستان پر جبری طور پر قبضہ کیا ہے بلکہ تاہنوز وہاں تسلسل کے ساتھ ایک سیاسی مزاحمت مختلف شکلوں میں جاری و ساری ہے اور اسی سیاسی مزاحمت کو جڑوں سے اکھاڑ کر ختم کرنے اور بلوچستان میں بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کے ساتھ وہاں زمین اور سمندر میں موجود بیش بہا وسائل کی لوٹ مار کی راہ ہموار کرنے کے لئے پاکستان نے وہاں ایک انسانی بحران پیدا کیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنان کو ازیت گاہوں میں سالوں سے پابند سلاسل رکھا گیا ہے اور ان میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان کے سینے پر کھینچے گئے جبری سرحدی لکیروں کو کبھی بھی بلوچ قوم نے قبول نہیں کیا، لہٰذا ان جبری سرحدوں کے آر پار جہاں بھی بلوچ قوم پر قابض ایران و پاکستان کی طرف سے جبر کا بازار گرم رکھا گیا ہے سیاسی کارکنوں کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ ہر ممکن حوالے سے شبانہ روز محنت کرکے اس بارے میں خود بھی حقائق کو تلاشیں انکو پڑھیں، ازبر کریں اور دنیا کے دیگر اقوام کے سامنے بلوچوں پر ہونے والی جبر کی اس کہانی کو آشکار کریں، ستائیس مارچ محض ایک علامت ہے وگرنہ بلوچستان کے اندر ایرانی و پاکستانی جبر و استبداد نے ہر دن اور ہر لمحے کو ستائیس مارچ کے دن جیسا بھیانک بنا دیا ہے غلامی کی لعنتی طوق کو اپنے گلے سے اتار کر بحیثیت آزاد قوم دنیا کے نقشے پر متعارف ہونے کے لئے ہم سب کو ہر ہر محاذ پر انتھک جد و جہد کرنی چاہیے۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان کے اندر قابضین کی چالبازیوں و ریشہ دوانیوں کو سمجھنا اور دنیا کے سامنے بلوچ قوم پر روا رکھے گئے جبر و استبداد کو آشکار کرکے آزاد بلوچستان کے حوالے سے ہونے والی جد جہد کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے کے لئیے ستائیس مارچ کے دن اجتماعات کا انعقاد اسی آگاہی پھیلانے کے تسلسل کی کڑی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز