سرباز ( ہمگام نیوز) اطلاع کے مطابق 10 اپریل کو ایک استاد جو معاشی پریشانیوں کی وجہ سے فیولر کے طور پر کام کرنے پر مجبور تھا، زاہدان شہر کے ایک ہسپتال میں 9 دن تک جھلسنے کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اس بلوچ شہری کی شناخت 45 سالہ “اختر علی تقوی ولد آخرداد جو کہ سرباز شہر کے گاؤں کوہ میتگ کا رہائشی بتایا جاتا ہے ـ
اس رپورٹ کے مطابق یکم اپریل کو دشتیاری شہر کے سرحدی علاقے ریمدان میں پٹرول سے بھری گاڑی میں آگ لگنے سے وہ زخمی ہو گئے۔
اس واقعے کے بعد اختر علی کو پہلے چابہار کے امام علی اسپتال منتقل کیا گیا اور پھر ان کی بگڑتی ہوئی حالت کے باعث انہیں زاہدان کے اسپتال منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ تقوی کو چند سال قبل دل کا آپریشن کرانا پڑا تھا اور محکمہ تعلیم کی جانب سے تعاون نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے کروڑوں ایرانی تمن کا قرض چکانے کے لیے گیس اسٹیشن پر کام کرنے پر مجبور ہوگئے تھے، لیکن پہلی سروس میں اسے اس حادثے کا سامنا کرنا پڑا اور وہ شدید زخمی ہوگیا۔ جو کہ 9 دنوں تک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ـ