خرطوم (ہمگام نیوز) ایکٹیوسٹوں پر مشتمل الفشیر مزاحمتی کمیٹی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بعض مکانات اور مساجد پر کئے گئے حملوں میں بھی جانی نقصان ہوا اور انسان زخمی ہوئے ہیں۔ شہر کے واحد مرکزِ صحت و لنگر خانے کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے قحط زدہ بچوں میں اموات کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔
بیان میں ادویات کی عدم دستیابی کی طرف اشارہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ خاص طور پر گردوں اور پیچیدہ بیماریوں کے مریضوں کی اموات میں اضافے کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ہجرت تنظیمIOM نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک کے جنوبی صوبے سینار کے مرکزی شہری سینجا میں جھڑپوں کی وجہ سے اندرونِ ملک مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 36 ہزار 130 تک پہنچ گئی ہے۔
بیان کے مطابق صوبہ سینار کے شہروں سینجا، سینار اور دندیر میں سوڈان فورسز اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 2019 میں عوامی بغاوت کے نتیجے میں صدر عمر البشیر کے 30 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں شہری شرکت کے ساتھ حکومت بنی ۔ سوڈان فورسز اور پیراملٹری فورسز نے متحد ہو کر اس حکومت کا تختہ اُلٹ دیا اور اب ایک سال سے زیادہ عرصے سے فوج اور پیرا ملٹری کے درمیان طاقت و اختیار کی کھینچا تانی چل رہی ہے۔