خرطوم ( ہمگام نیوز ) سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تناؤ ابھی تک کم نہیں ہوا ہے۔ دونوں فریقوں کی طرف سے جنگ بندی پر قائم رہنے کے اثبات کے باوجود خرطوم میں دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپیں اور شدید گولہ باری شروع ہوگئی۔ مروی میں بھی دونوں جھڑپیں ہوئی ہیں۔

عالمی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں واقع سپورٹس سٹی کے قرب و جوار میں ایک ریپڈ سپورٹ ہیڈ کوارٹرز کے قریب شدید گولہ باری کی گئی اور سیکیورٹی کشیدگی بڑھ گئی۔ پھر یہ کشیدگی بعد میں شمال اور وسطی علاقے کی جانب بڑھ گئی۔ خرطوم میں صدارتی محل اور ہوائی اڈے کے ارد گرد غیر معمولی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ جھڑپیں خرطوم اور ام درمان کے درمیان سفید نیل کے پل تک پھیل گئیں۔ تمام گلیوں میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی وسیع تعیناتی اور بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کی تعیناتی دیکھی گئی ہے۔

ملک کی شمالی ریاست میں واقع مروی ایئر بیس کے اطراف اور اس کے اندر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جہاں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس کی کیفیت رہی۔

فوجی اڈے کے اندر سے دھوئیں کے کالم اٹھتے بھی دکھائی دینے پر چند روز قبل ملک کی دو سب سے بڑی فوجی افواج کے درمیان ایک سنگین تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔

ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایک بیان میں فوج پر خرطوم کے علاقے سوبا میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ مارنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز نے اس کارروائی کو بزدلانہ قرار دیا اور کہا کہ ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ صبح کے وقت مسلح افواج کی ایک بڑی تعداد نے سوبا کیمپ گراؤنڈز کا محاصرہ کیا اور پھر اس پر ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملہ کر کے اسے حیران کر دیا۔

یہ کشیدگی اور جھڑپیں اس صورت حال کے باوجود شروع ہوگئی ہیں جس میں ایک روز قبل فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان ڈگلو المعروف حمیدتی نے کہا تھا وہ ملک میں امن قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

مروی کے علاقے میں گزشتہ بدھ سے دونوں فوجی دستوں کے درمیان اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب ریپڈ سپورٹ فورسز نے تقریباً 100 فوجی گاڑیوں کو وہاں کے فوجی ایئر بیس کے قریب ایک مقام پر دھکیل دیا جس سے فوج مشتعل ہوگئی۔ فوج نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔

واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان گزشتہ اختلافات بھی سکیورٹی اصلاحاتی ورکشاپ کے دوران سامنے آئے تھے جو گزشتہ مارچ میں فوج میں ریپڈ سپورٹ عناصر کے انضمام کے حوالے سے منعقد ہوئی تھی ۔ ان اختلافات کے باعث حتمی سیاسی معاہدے کے اعلان کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔