دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںسی ٹی ڈی کا محترمہ ماہل بلوچ کے تعلق کو بی ایل...

سی ٹی ڈی کا محترمہ ماہل بلوچ کے تعلق کو بی ایل ایف سے جوڑنا جھوٹ و بدنیتی ہے۔

کوئٹہ( ہمگام نیوز ) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے گزشتہ روز سیٹلائیٹ ٹاؤن، کوئٹہ سے محترمہ ماہل بلوچ نامی بلوچ خاتون کی اغوا نما گرفتاری اور بعد ازاں اس کے خلاف سی ٹی ڈی کی جانب سے جھوٹا مقدمہ درج کرنے اور  اسے بی ایل ایف کا خودکش بمبار ظاہر کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو محترمہ ماہل بلوچ بی ایل ایف کا کوئی سرمچار ہے اور نہ کوئی فدائی ہے۔ علاقہ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق محترمہ ماہل بلوچ گومازی گاؤں، مکران کے معروف قوم دوست سیاسی شخصیت مرحوم واجہ محمدحسین کی بہو، ہیومن رائیٹس کونسل، بلوچستان کے چیئرپرسن محترمہ بی بی گل بلوچ کی بھابھی ہے۔ چونکہ واجہ محمد حسین اور محترمہ بی بی گل کی سرگرمیاں قابض ریاست کو ہضم نہیں ہورہے تھے، اسلئے ایف سی و آرمی کے دستے ان کے گھر پر آئے روز فائرنگ کرتے اور چھاپہ مارتے رہتے تھے۔ پھر 2018 میں ان کے گھروں کو فوج نے جلا ڈالا جس کے بعد یہ خاندان کوئٹہ منتقل ہوئی جہاں محترمہ ماہل اپنی ساس اور سالیوں کے ساتھ رہتی اور اپنے دو بچیوں کو پڑھاتی ہے۔

سی ٹی ڈی کے اہلکاروں میں اتنی ہمت و جرات کہاں وہ بی ایل ایف کے کسی سرمچار کو گرفتار کریں۔ سی ٹی ڈی کی شہرت فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کو فیک انکاؤنٹرز میں مارنا یا جھوٹے مقدمات درج کرکے فیک کاروائیوں میں ان کی گرفتاری ظاہر کرنا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کی طرح سی ٹی ڈی بھی فوج اور انٹیلیجنس اداروں کا ایک آلہ جبر ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ماورائے قانون کاروائیوں کو قانون کا پوشاک پہناتے اور اپنا کیا دھرا سارا گندھ ان کے منہ پر ملتے ہیں۔

ہم واضح کرتے ہیں کہ نہ تو بی ایل ایف کوئی دہشتگرد تنظیم ہے اور نہ بی ایل ایف سے وابستگی کوئی جرم ہے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ پاکستانی جبری قبضہ سے بلوچستان کی آزادی کیلئے برسرِ پیکار ایک حریت پسند تنظیم ہے جو پاکستانی ریاستی دہشتگردی کی مسلح مزاحمت کرتے ہوئے پاکستانی نوآبادیاتی قبضہ، جبر اور لوٹ و کھسوٹ سے آزادی کی جائز اور قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ تاہم محترمہ ماہل بلوچ کا بی ایل ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بارے میں سی ٹی ڈی کا دعویٰ جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ ماہل بلوچ کی گرفتاری بلوچ خواتین کو ڈرانے، بالخصوص ان کے خاندان کو ان کی سیاسی نظریات کی سزا دینے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز