بغداد (ہگام نیوز ) شمالی عراق میں ترکیہ کے ایک ڈرون حملے میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے چار ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔
عراق کے خودمختار علاقے کردستان کی انسداد دہشت گردی کی خدمات نے ایک بیان میں کہا کہ’’کوہِ سنجار پر جل میر کے علاقے میں ترک فوج کے ایک ڈرون نے کردستان ورکرز پارٹی کے ایک سینیر عہدہ دار اور تین جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے‘‘۔
پی کے کے نے گذشتہ چار دہائیوں سے ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے میں ریاست کے خلاف مہلک بغاوت برپا کررکھی ہے اور یہ مسلح تنازع سرحد پار شمالی عراق تک پھیل چکا ہے جہاں کرد جنگجوؤں نے اپنے خفیہ ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
ترک فوج عراق میں اپنے حملوں پر شاذ ہی تبصرہ کرتی ہے لیکن خود مختار کردستان کے ساتھ ساتھ ضلع سنجار میں پی کے ٹھکانوں کے خلاف باقاعدگی سے کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔
انقرہ اور اس کے مغربی اتحادی پی کے کے کو “دہشت گرد” تنظیم قرار دیتے ہیں۔سنجار یزیدی اقلیت کا مرکز ہے اور یہ ایک مقامی یزیدی تحریک کا بھی گڑھ ہے جو پی کے کے کے سنجار مزاحمتی یونٹس کے نام سے معروف ہے۔
اتوار کے روزپی کے کے نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملے میں ہمارے تین ساتھی ہلاک ہوئے ہیں۔اس ڈرون حملے میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کا تعلق ترکیہ سے ہے۔
انقرہ نے گذشتہ 25 برس کے دوران میں عراق کے خودمختار شمالی علاقے کردستان میں اس باغی گروپ کے خلاف لڑائی کے لیے درجنوں فوجی اڈے قائم کیے ہیں۔
اگست کے آخر میں شمالی عراق میں دو ڈرون حملوں میں پی کے کے کے سات ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔ان حملوں کے وقت ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان عراق کے دورے پرتھے۔
عراق کے وفاقی حکام اور کردستان کی علاقائی حکومت دونوں پر یہ الزام عاید کیا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنے قریبی اقتصادی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ترکیہ کی فوجی سرگرمیوں کو برداشت کر رہے ہیں۔البتہ بغداد کے بیانات میں کبھی کبھار ترکیہ کی جانب سے عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور عام شہریوں پر حملوں کے اثرات کی مذمت کردی جاتی ہے۔
یادرہے کہ 2022ء کے موسم گرما میں شمالی عراق کے ایک سیاحتی مقام پر انقرہ سے منسوب حملوں میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ان میں زیادہ تر کا تعلق عراق کے جنوبی حصے سے تھا۔ ترکیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا اور پی کے کے پر اس میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔