ماسکو(ہمگام نیوز) روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے جمعے کے روز شمالی کوریا کے متعلق العنان سربراہ کم یونگ اُن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے بیچ فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا۔ یہ بات سرکاری میڈیا نے آج ہفتے کے روز بتائی۔

اس موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ نے یہ عزم کیا کہ ان کا ملک یوکرین میں روس کی جنگ کی “بھرپور حمایت” کرے گا۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق بیلوسوف کا دورہ “دونوں ملکوں کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے، دونوں ملکوں کے بیچ دوستانہ اور متبادل تعاون بڑھانے اور دونوں ملکوں کی افواج کے بیچ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا”۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کی حمایت کی تھی۔ ماسکو اور پیانگ یانگ دونوں ہی اسے مشرق میں نیٹو اتحاد کی “غیر ذمے دارانہ” پیش قدمی اور امریکا کے زیر قیادت اقدامات کے جواب میں دفاعی رد عمل قرار دے چکے ہیں۔ ان کے مطابق نیٹو اور امریکا کے اقدامات کا مقصد روس کی بطور ایک طاقت ور ریاست حیثیت ختم کرنا ہے۔

مغرب یہ سمجھتا ہے کہ شمالی کوریا کے تقریبا 10 ہزار فوجی روس کے مغربی حصے میں یوکرین کی سرحد کے نزدیک واقع علاقے کورسک بھیجے گئے۔ ماسکو اور پیانگ یانگ کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

کم یونگ اُن کے مطابق مغربی طاقتوں کا روس پر حملوں کے لیے یوکرین کو اپنے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ یہ “تنازع میں براہ راست عسکری مداخلت” ہے۔ شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم کا مزید کہنا تھا کہ روس کا دشمن قوتوں کو قیمت چکانے پر مجبور کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا اپنے دفاع کا حق استعمال کرنا ہے، کیوں کہ یہ روس کے خلاف جنگ میں ایک دشمن وجود کے طور پر ظاہر ہوئی ہیں۔

فروری 2022 میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد سے روس اور شمالی کوریا نے اپنے فوجی تعلقات میں اضافہ کیا ہے۔ شمالی کوریا اور روس کو اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ پیانگ یانگ کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام اور ماسکو کی یوکرین میں لڑائی ہے۔ دونوں ملکوں نے رواں سال جون میں تزویراتی شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے مطابق کسی بھی حملے کی صورت میں متبادل عسکری مدد کی جائے گی اور مغرب کی جانب سے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون کیا جائے گا۔

شمالی کوریا کی جانب سے اپنی افواج روس میں بھیجے جانے کے نتیجے میں جنوبی کوریا اب یوکرین کے ساتھ اپنے سیکورٹی تعلقات گہرے بنانے پر مجبور ہو گیا ہے۔