کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ نے اپنے جاری کئے گئے مرکزی ترجمان میں شہید علی شیر کرد شہید خلیل بلوچ شہید کلیم بلوچ شہید غفور رودینی شہید حیدر بلوچ شہید نیاز بلوچ اورشہید علی احمد بلوچ کو یاد کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء کی قربانیوں سے جدوجہد کی آبیاری ہوئی ہے ان کی قربانیاں اور جدوجہد رائیگاں نہیں بلکہ انہوں نے اپنی جہد و عمل اور جان کی قیمت سے تحریک آزادی اور بلوچ نیشنلزم کو نئی جہت اور روح دی ریاست قومی آزادی کی سوچ اور شعور کو کچلنے کے لئے ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید کرکے حراستی قتل عام کے زریعہ جذبہ آزادی کو مجرمانہ حربوں سے دبانے کی انگنت کوششیں کی لیکن ان کی عسکری طاقت اور وسائل بلوچ آزادی کے مشن پر حاوی نہ ہوسکے ترجمان نے کہاکہ ریاست لاشیں گراتی رہی جبکہ بلوچ قوم اپنی شہداء کو قومی اعزاز کے ساتھ آسودہ خاک کرکے ان کوقومی سوگند کے ساتھ الوداع کرتے ہوئے ان کی مشن اور صفوں میں شامل ہوگئے ترجمان نے شہداء کی غیر معمولی اور مثالی قربانیوںآنے والے نسلوں کے مشعل راہ ہے انہوں نے ایسے معرکہ سر کئے ہیں کہ بلوچ نسلیں انہیں ہمیشہ شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے انہوں نہ صرف ایک تاریخ تخلیق کی ہے بلکہ بلوچ قوم کے بچہ بچہ کو سر افتخار کیا ہے کہ بلوچ تابعداری اور غلامی کے بجائے آزادی کو ترجیح دی ہے یہ بلوچ کی نیچر اور خوں میں شامل ہے کہ بلوچ اپنی وطن کی دفاع کے لئے جان جیسے انمول چیز کو ترجیح نہیں دیتی ترجمان نے کہاکہ آزادی کے لئے لڑنے والے اقوام کے لئے شہادتیں سوگ کا لمحہ نہیں ہوتے بلکہ اس میں ہمارے لئے ایک بامعنی پیغام پوشیدہ ہے کہ بلوچ شہداء نے ایک مقصد کے لئے اپنی جان سے گزرگئے اور وہ مقصد ہے آزادی ترجمان نے کہاکہ دنیا کے تمام آزادی اور انسانی برابرای کی تحریکوں کو اسی طرح قتل و غارت سے روکنے کی لاتعداد کوششیں کی گئی طاقت ور قوتوں نے قوموں کو غلام اورباجگزار رکھنے کے لئے انسانی تاریخ کے صفحات کو بے رحمی کے ساتھ خون آلود کیا قوموں کے حوصلے اور جزبوں کو کمزور کرنے کے لئے نت نئے ہتکھنڈے استعمال کی گئی لیکن جیت ہمیشہ آزادی انسان اور انصاف کی ہوئی ہے ترجمان نے کہاکہ آج یاست بلوچ قوم کو خاک و خون میں ڈبوکر بلوچ وطن کی مقبوضہ حیثیت کو ختم نہیں کرسکتابلوچ وطن پر ریاست کی جبری تسلط کا قانونی و اخلاقی جواز نہیں چند خیمہ بردار ریاست کی رحم و کرم پر ان کی جبری الحاق کو جواز دینے کی کوشش کررہے ہیں یہ بلوچ قوم کے نمائندہ نہیں بلکہ دشمن کو تقویت اور طاقت دینے والا چاہے کوئی بھی ہو انہیں شہداء کا واراث اور بلوچ قوم کا نمائندہ نہیں کہا جاسکتا پارلیمنٹ کے چند نشستوں کے لئے ریاست کے معاون بلوچ قوم کو غلامی میں دھکیلنے کی کوشش کسی قسم کی قوم پرستی نہیں بلکہ قوم و طن دشمنی ہے بلوچ قوم کی ایک قدیم تاریخ ہے چند لوگ بلوچ قوم کی تاریخ آزادی اور زمینی حقائق کو مسخ نہیں کرسکت شہداء کی قربانیوں کی بدولت بلوچ قوم اپنی دوست اور دشمن کا تمیز کرچکے ہیں بلوچ قومی جدوجہد نے وسیع پیمانے پران ریاستی مہروں کو غیر موثر اور کمزور کردیا ہے لیکن قربانیوں کے ساتھ ساتھ آج بلوچ تحریک ایک مشترکہ اوربہتر حکمت عملی اور پیش رفت کے ساتھ ساتھ ایک پائیدار و نظریاتی و فکری یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے