دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںشہدائے فروری تربت میں بی آرایس او کی جانب سے تعزیتی ریفرنس...

شہدائے فروری تربت میں بی آرایس او کی جانب سے تعزیتی ریفرنس منعقد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ایس او کے زیرِ اہتمام شہید سنگت ثناء بلوچ اور شہدائے فروری شہید کامریڈ قیوم، شہید جمیل یعقوب، شہید محبوب واڈیلا، شہید ماسٹر رحمان عارف، شہید عقیل، شہید نوروز، شہید جنید، شہید جہانزیب، شہید موسٰی سمیت تمام شہداء کی یاد میں تربت میں ایک ریفرنس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں بی آر ایس او کے کارکنوں نے شرکت کی اورریفرنس سے بی آر ایس او کے رہنما بانک مہر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سنگت ثناء جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوچکے ہیں جنکی کمی کو کوئی پورانہیں کر سکتا لیکن یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم شہید کے فکرو فلسفہ کو بلوچ قوم کے ہر فرزند تک پہنچائیں اور جس راہ پر چلتے ہوئے انہوں نے شہادت نوش کی اسی راہ پر چلتے ہوئے ہم اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے اپنی جدوجہد کو ہر گزرتے دن کے ساتھ تیز کریں۔ بانک مہر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست اپنی شکست کو محسوس کر رہا ہے جس کے ردِ عمل میں ہائے روز ریاستی فورسزبلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی درندگی سے بلوچ قوم کو خوبزدہ کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہیں بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی آپریشن کر کہ معصوم لوگوں کو اغواء کرنا اور اغواء بعد انکی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکنا صاف اشارہ کرتے ہیں کہ بلوچ قوم کے شہیدوں نے اپنی خون سے تحریکِ آزادی کو اس مقام تک پہنچا دیا ہے کہ جہاں سے واپسی نا ممکن ہے اور تحریک میں شامل مرد ،خواتین،بچے و بزرگوں کی جدوجہد نے ریاست پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اب بلوچ قوم کو کوئی بھی دھوکہ نہیں دے سکتا آج کا بلوچ با شعور ہوچکا ہے۔ بی آر ایس او کے مر کزی رہنماء نے ریفرنس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شہید سنگت ثناء سمیت تمام شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے بلوچستان نے بلوچ گلزمین کی آزادی اور بلوچ قوم کی وت واجہی کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں انہوں نے پاکستانی پارلیمنٹ یا چند مراعات کے لیے قربانی نہیں دی آج ڈاکٹر مالک اور اس کے نام نہاد قوم پرست قوم پرستی کا دعوہ کر کہ بلوچ قوم کے دھوکے میں نہیں رکھ سکتے قوم پرستی کا مطلب اپنی قوم کی نسل کشی نہیں بلکہ اپنی قوم، اپنی زبان، اپنی ثقافت، اپنی پہچان اور اپنے دود و ربیدگ کی حفاظت کرنا ہے لیکن ڈاکٹر مالک سمیت تمام پارلیمانی پارٹیاں جو بلوچستان کے مسئلے کا حل پارلیمنٹ میں رہکر حل کرنے کی بات کرتے ہیں دراصل وہ قوم کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں آج بلوچ قوم کے ہر فرزند کو مسئلہ بلوچستان کا حل اچھی طرح معلوم ہے اور وہ حل صرف بلوچستان کی آزادی ہے۔ ریفرنس سے بی آر ایس او کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ریاستی فورسز نے بلوچستان میں فوجی آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی کو مزید تیز کر دیا ہے بسیمہ میں عام آبادی پر حملہ ایک ہی خاندان کے15 بلوچ فرزندوں کو شہید کرنا ریاست کی بوکھلاہٹ کوظاہر کرتی ہے ، ریاستی فورسز نے مشکے ، پیدارک، بسیمہ ، پسنی سمیت بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن کرتے ہوئے 300کے قریب عام لوگوں کو اغواء کیا جو تاحال لاپتہ ہیں ۔رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قوم کی جہدِ آزادی اپنی منز ل کے قریب ہے لیکن ہمیں اپنی جدوجہد مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے اور تمام آزادی پسند پارٹیوں اور تنظیموں کے درمیان اتحاد کا ہونا انتہائی اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز