کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں 70 کے دہائی میں لڑنے والے بلوچ گوریلا شہیدمیر سفر خان زرکزئی بلوچ کو قومی آزادی کی جدوجہد میں غیر معمولی قربانیوں شہادت اور عملی کردار پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ 70کی دہائی میں پہاڑوں کومورچہ بنانے والے شہید سفر خان زرکزئی بلوچ آرام آسائش مراعات مفادات مال وزر اور بنگلہ گاڑی کی کرپٹ سیاست کو ٹھکرا کرآزادی کی مشکل اور کھٹن راہ پر چلتے ہوئے اپنے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ مزاحمتی جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا ان کی سوچ و فکر اور عمل ہمارے لیئے چراغ راہ ہے ریاست کی جانب سے ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور ان کے راہ میں مختلف قسم کی مشکلات پیدا کئے گئے لیکن وہ حوصلہ اور جرائت کے ساتھ کسی بھی قسم کے ریاستی ہتھکنڈوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے برابر قومی آزادی کا پر چم بلند رکھا ان کے ساتھی ہم سفر اور ہمراہ دار ساتھی پیروکار ان کی ایمانداری اور مخلصانہ جدوجہد کی معترف ہے ان کی قائدانہ صلاحتیں فکر و فلسفہ خیالات و نظریات غلامی اور قبضہ گیریت کے خلاف بلوچ قوم اور جدوجہد آزادی کے لئے مثالی ہے.
ترجمان نے کہاکہ شہید سفر خان زرکزئی 9 ستمبر 1976 کو قلات مامہ تاوہ کے علاقہ پیمازی میں محاز پر موجود ریاستی فورسز کے ساتھ دوبدو مذاحمت کے دوران شہید ہوا۔ شہید سفر خان اپنی تاریخ، سرزمیں آزادی اور سلامتی کی جدوجہد میں جو کردار ادا کیا تاریخ ان کی کردار اور عمل کو ہمیشہ دہرائے گی تاریخ انہیں ان کی قربانیوں اور قومی عمل کی وجہ سے ان لوگوں سے منفر د اور الگ مقام ومنصب دے چکاہے جو ان کی راہ آزادی میں رکاوٹ تھے آج سفر خان بلوچ قومی تاریخ میں سرخروں ہے ان کی آخری یادگار بلوچ قوم کے لئے عقیدت و احترام کے باعث ہے جب کہ ان کے دشمن قبضہ گیر کو تاریخ انسانیت ہمیشہ ملامت کرتی رہیگی.
ترجمان نے کہاکہ اگرچہ بلوچ وطن کے بہادر سپوت قومی آزادی اور نیشنلزم کے فکر اور عمل سے وابسطہ شہید سفر خان کو شہید کرکے ریاست جسمانی طور پر ہم سے جدا کرتاہے لیکن وہ نظریاتی روحانی اور فکری حوالہ سے آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے ان کی جدوجہد پر مبنی زندگی کے حالات واقعات تکالیف اور مشکلات ایک کھلی کتاب کی صورت میں موجود ہے وہ جس فلسفہ اور مقصد سے وابسطہ شہید کئے گئے وہ غلامی کے خاتمہ کی جدوجہد اور ایک آزاد و خوشحال بلوچ مستقبل و ریاست کے قیام پر مبنی ہے انہیں یاد کرنے کا مقصد ان کی مشن اور آزادی کی عزم کے ساتھ تجدید عہد ہے ترجمان نے کہاکہ ریاست نوشتہ دیوار پڑھ لیں کہ آزادی کی تحریکوں کو بے دریغ خون بہانے اور شہادتوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا جس طرح کہ ریاست شہید سفر خان کو شہید کرنے کے بعد اس خواب خیالی کے ساتھ کہتارہا کہ وہ تحریک آزادی کو ختم کرچکاہے لیکن بلوچ تحریک کی آزادی کی جاری جدوجہد ریاست کے اس خیال کی نفی کرتی ہے کہ ریاست کسی قوم کی نسل کشی اورقتل عام کے زریعہ آزادی کے پنپتے سوچ جذبہ اور مانگ کو ختم کرسکتا ہے آزادی قربانی اور شہادتوں کا تقاضا کرتی ہے بلوچ قوم آزادی کے فلسفہ قربانی سے اچھی طرح آگاہ ہے.