شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںشہید سفر خان کا بے لوث اور غیر متزلزل کردار بلوچ تحریک...

شہید سفر خان کا بے لوث اور غیر متزلزل کردار بلوچ تحریک کے لئے مشعل راہ ہے.بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں 70کی دہائی میں قومی آزادی کے لئے برسرپیکارمزاحمتی جدوجہد میں کلیدی کرداراداکرنے پر شہید میر سفر خان زرکزئی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی غیر متزلزل اور بے لوث کردار کو بلوچ قومی تحریک کے لئے مشعل راہ سمجھتے ہیں شہید سفرخان ایک پختہ نظریا تی راہنماء تھے جنہوں مصالحت مراعت اور سمجھوتہ سیاست کو مسترد کرتے ہوئے غلامی کے زلتوں سے نجات کا واحدحل قومی آزادی کے لئے انتھک اور سرفروشانہ جدوجہدکو قرار دیتے ہوئے ہمارے لئے عزم حوصلہ اور یقین کا روشن مثال چھوڑ گئے انہیں بھٹو حکومت کی جانب سے جدوجہد آزادی سے دستبردار ہونے کے لئے کئی قسم کی پیش کش کی گئی وزارت سمیت انہیں حکومت میں اعلی منصب دینے کے لئے کئی حربہ استعمال کئے گئے لیکن وہ ان تمام مراعاتی پیش کش کو ٹھکرا کر آخر ی سانس تک جدوجہد کی 9سمبر 1976کو وہ قلات کے جنوب میں واقع’’ ماماتاوہ ‘‘کے پہاڑی علاقہ’پیمازی‘‘میں محاز پر موجود ایک دوبدومزاحمت کے دوران شہیدہواشہید سفر خان اگر چہ جسمانی طور پر ہم سے بچھڑ گئے لیکن وہ نظریاتی طور پر آج بھی ہمارے ساتھ ہیں ان کے فکر و فلسفہ ہمارے لئے نشان راہ ہے ایسے نظریاتی جہد کاروں کی جسمانی جدائی اگرچہ ایک خلاء سے کم نہیں لیکن ان کے مشن اور جدوجہد آج بھی تحریک آزادی کی صورت میں جاری ہے ریاست یہ سمجھ رہاتھا کہ میں نے سفرخان کو شہید کرکے جہد آزادی کو ختم کیا وہ اس کی شہادت کو اپنے لئے ایک بڑی کامیابی خیال کرتے تھے لیکن ان کا یہ دلیل کمزور ثابت ہواسفرخان کے پاس ایک فکر تھا وہ معاشرہ کا ایک عام فرد نہیں تھا کہ جس کو ختم کیا گیا فکرو نظریہ کوکھبی موت نہیں ہوتا ترجمان نے کہاکہ سفرخان اور بلوچ شہداء کے فکر سے بد عہدی کرنے والے آج ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہے بلوچ سماج میں ان کی وہ مرتبہ نہیں جو ایک وقت میں بلوچوں کی امید کی ایک کرن تھے آج وہ باجگزاری اور وزارت کے حصول کے دوڑ میں لگ گئے ہیں انہوں نے وطن اور سرزمین کے بجائے پیسہ مال دولت بنگلہ اور وزارت کو اپنا قبلہ سمجھاہے ان کی حب الوطنی اور قوم پرستی کے دعوے پارلیمنٹ کے چھوکٹ پر دم توڑرہے ہیں بلند بانگ اور جوشیلے تقریر کرنے والے آج جدوجہد سے روگردانی کرتے ہوئے مفاد پرستی اور موقع پرستی پر گامزن ہوگئے ہیں وہ شہداء کو اپنی زاتی مفادات کے خاطر بھول گئے ہیں وہ بلوچ قوم کے نمائندگی کے بجائے اشرافیہ بن گئے ہیں ان کی سیاست کا محورآنے ٹکے جیسے صوبائی خود مختاری کے گرد گھوم رہاہے ترجمان نے کہاکہ شہید سفرخان سمیت تمام بلوچ معلوم و نامعلوم شہدائے وطن کی جدوجہد اور قربانی کے قرض کو آزادی کے جدوجہد میں شریک ہوکر چکایا جاسکتا ہے ان کی ارمانوں کی تکمیل کا ایک ہی راستہ ہے وہ ہے آزادی کا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز