کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہید فدا بلوچ کو بلوچ دوست سیاست قومی کردار اور قربانیوں کے حوالہ سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء نے آزادی کے عظیم مقصد کے لئے اپنی جان اور گھر بار سے بے پرواہ ہوکر ایک اجتماعی بلوچ مستقبل کی تشکیل کے لئے قربانی دی ان کا سوچ و فکر غلامی سے نجات کاہے جو بلوچ قوم کے لئے رائے مشعل ہے ترجمان نے کہاکہ شہید فدا بلوچ کو کس نے اور کس منصوبے کو لے کر اسے راستہ سے ہٹا یا گیا یہ ڈھکی چھپی نہیں اور نہ ہی زمینی حقائق کو چھپایا جاسکتا ہے اور نہ ہی مورخ یا تاریخی حقائق کو سنسر کیا جاسکتا ہے شہید فدا بلوچ کو شہید اس لئے کیا گیا کہ فدا بلوچ آزادی کی جدوجہد کی داغ بیل ڈالی اور شہداء کی تسلسل کوجاری رکھنے کے لئے جدوجہد کو آگے بڑھایااور اپنی تمام صلاحیت آزادی کی جدوجہد پر مرکوز کی لیکن اقتدار کے پجاریوں نے فدا جیسے عظیم استاد اور دانشور کو شہید کیا تاکہ آزادی کے بجائے بلوچ عوام کو ریاستی پارلیمنٹ سے جوڑا جائے تاکہ بلوچ عوام اپنی ووٹ سے اپنی غلامی پر دستخط کرکے ریاستی تسلط کو تسلیم کرے اور پارلیمانی ٹھیکیداروں کو اقتدار کرسی اور مراعات تک رسائی ہو کچھ لوگوں کی انفرادی زندگی اور عیاشیوں کا سامان ہو ترجمان نے کہاکہ ایک اقتدار پرست پارٹی کی جانب سے یہ کہنا کہ ان کی پارٹی فدا کی سوچ کا نتیجہ ہے یہ انتہائی مضحکہ خیز سوچ ہے یہ فدا کی فکر ساتھ مزاق ہے اور فدا کی روح کو تکلیف پہنچانے کی مترادف ہے ترجمان نے کہاکہ فدا کے دشمن آج ان کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں ان کی جدوجہد میں رکاوٹ ڈالنے والے آج انہیں سلام عقیدت پیش کررہے ہیں اگرچہ یہ فدا کی سچاہی اور نظریاتی فتح کو ثابت کرتی ہے لیکن انہیں سلام عقیدت پیش کرنے والے وہ لوگ ہے جو فدا کے راستہ پر چلتے ہوئے قربانی کی شاندار مثال قائم کی ہے یہ عقیدت کاانتہاہے جو فدا کے آدرش کو لے کر شہید ہوئے جو جدوجہد آخری فتح تک اپنی آخری سانسوں تک قربان کیا جو اپنے خاندان اور بچوں کو قربان وہ پارٹی یا لوگ جو فدا کو راستہ سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی یا ان لوگوں کے سیاست کے جانشین اور پیروکار کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں جنہوں فدا جیسے عظیم استاد اور دانشور کو بے رحمی کے ساتھ شہید کیا اور ان کے فکر و فلسفہ کے مخالفت کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں ان کا سلام عقیدت کا یہ طریقہ کار منافقت کی انتہاء ہے ۔