واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدرجو بائیڈن نے جمعرات کے روز یوکرین کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی نئی فوجی امداد دینے کااعلان کیا ہے جبکہ روس کے اپنے پڑوسی ملک پر حملے کے خاتمے کے فوری طور پرکوئی آثار نظرنہیں آتے ہیں۔
بائیڈن نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو ایک طویل عرصے تک اسلحہ مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔ان سے یہ پوچھا گیا کہ امریکا کب تک یوکرین کو ہتھیارمہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکے گا۔
امریکی صدرنےروسی حملے کا شکار یوکرین کو 50 کروڑ ڈالر کی اقتصادی امداد دینے کا بھی وعدہ کیا ہے لیکن انھوں نے خبردار کیا کہ یوکرین کے لیے امداد، جسے کانگریس میں دونوں جماعتوں کے اراکین نے منظور کیا تھا،’’قریباً ختم‘‘ ہوچکی ہے۔انھوں نے کانگریس کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ مزید امداد کی منظوری بھی دے دے گی۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے الگ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین کو فوجی امداد کی مد میں درج ذیل ہتھیار اور گولہ بارودمہیا کیے جارہے ہیں:
155 ملی میٹرکی ہواِٹزر72 توپیں اور 144,000 توپوں کے گولے۔
155 ملی میٹرہواِٹزرتوپوں کو کھینچنے کے لیے72 ٹیکٹیکل گاڑیاں ۔
121سے زیادہ فینکس گھوسٹ ٹیکٹیکل بغیرانسان کے فضائی نظام۔
فیلڈ آلات اور فاضل پرزہ جات۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے کہا کہ اس سے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کے لیے امریکاکی فوجی امداد کی مجموعی مالیت 4 ارب ڈالر سے متجاوز ہوگئی ہے۔ کربی نے بتایا کہ 24 فروری کو روس کے بلا اشتعال حملے کے آغاز سے اب تک یوکرین کوقریباً 3.4 ارب ڈالر کی امداد مہیا کرنے کے وعدے کیے گئے ہیں۔
دریں اثناء وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا یوکرین کو وہ اسلحہ مہیّا کرتا رہے گا جو اس کی افواج اپنے دفاع کے لیے زمین پرمؤثرطریقے سے استعمال کرسکتی ہیں یا کررہی ہیں۔
بلینکن نے کہا کہ گذشتہ آٹھ ہفتے سے روس نے یوکرین، اس کی خودمختاری، اس کی آزادی، اور اس کے عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔انھوں نے کہاکہ بوچا سے کرماٹورسک تک، خارکیف سے ماریوپول تک ہم نے روس کی سفاکیت اوراس کے مظالم کودیکھا ہے اور یہ دنیا کے دیکھنے کے لیے بے نقاب پڑے ہیں۔پھر بھی یوکرینی موسم سرما نے بہارکا رُخ کیا ہے اوریوکرین کے لوگ ہی غالب آئیں گے‘‘۔